تعلیم

زندگی کے راستے

Published

on

مستقبلزندگی کی نامعلوم سمتوں اور اَن دیکھی راہوں کا ایک پُراسرار نام ہے جو بہ ظاہر انسان کے اختیار میں نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود ہم سب، ایک روشن، کامیاب اور خوش گوار مستقبل کی نہ صرف آرزو کرتے ہیں بلکہ اس کی امید بھی رکھتے ہیں۔ ایسا خوش گوار مستقبل جو کامیابیوں سے بھرپور ہو اور ہماری خواہشات کی تکمیل کرتا ہو۔ لیکن ہم میں سے کتنے لوگ ایسے ہیں جنھوں نے اپنے لیے یا اپنی اولاد کے لیے ایک کامیاب مستقبل کی منصوبہ بندی کی ہو، زندگی کا مقصد متعین کیا ہو اور اس مقصد کے حصول کے لیے ایک پروگرام مرتب کرکے جدوجہد کی ہو!
کچھ لوگ یہ کام کرتے ہیں، لیکن اکثریت کی زندگی، اَن جانے راستوں پر بھٹکتے اوربعض اوقات ٹھوکریں کھاتے، با لآخر کسی ایک، صحیح یا غلط، مطمئن یا غیر مطمئن، موزوں یا غیرموزوں راستے پر چل نکلتی ہے۔ دن اور رات آتے اور جاتے رہتے ہیں۔ بچپن، نوعمری، جوانی اور پھر بڑھا پا ایک دن زندگی کی شام ہوجاتی ہے۔ سفر تمام ہوجاتا ہے ۔
کامیاب مگر نسبتاً سہل زندگی گزارنا ہر انسان کی بنیادی تمنا ہوتی ہے۔ کامیابی اور ترقی پانے کے کئی راستے ہوتے ہیں، لیکن بنیادی اہمیت دو امور کو حاصل ہے۔ ایک ذاتی تجربہ اور دوسرا صحیح معلومات کا بروقت حصول۔ ذاتی تجربوں سے ترقی اور کامیابی پانا بڑی کٹھنائیوں کا راستہ ہے۔ اس راستے سے کامیابی پانے کے لیے بہت کچھ کھونا بھی پڑتا ہے اور تجربے سے سیکھنے کے لیے بہت کچھ جھیلنا بھی پڑتا ہے۔ اس میں وقت بھی صرف ہوتا ہے اور محنت ضائع ہونے کا امکان بھی۔ اس کے برعکس اگر ضروری معلومات، جو دوسروں کے تجربے اور مشاہدے کا حاصل ہوتی ہیں،ضرورت کے وقت دستیاب ہوجائیں تو راستے کی دشواریوں کو دور کرکے کامیابی کی منزل کو آسان بھی بنا دیتی ہیں اور کافی حد تک یقینی بھی۔ ترقی اور کامیابی کا سفر زندگی بھر کا سفر ہوتا ہے۔ اس سفر میں سست روی کے مرحلے تو آتے ہیں مگر یہ سفر رکتا کبھی

بارہویں جماعت کے بعد

دیم کا تعلق ایک پڑھے لکھے گھرانے سے ہے۔ بارہویں جماعت کا امتحان انھوں نے اوّل درجے (فرسٹ ڈویژن) سے کامیاب کیا لیکن اتنے نمبر نہیں آسکے کہ میڈیکل میں داخلہ ملتا۔ بھائی کے مشورے سے انھوں نے بی ایس سی میں داخلہ لے لیا، اس سال انھوں نے بی ایس سی بھی اوّل درجے سے کامیاب کرلیا۔ اب ان کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا کریں؟ پڑھیں تو کیا پڑھیں اور اگرتعلیم چھوڑ کر عملی زندگی میں داخل ہوں تو کون سا پیشہ اختیار کریں؟ ذاتی طور پر ان کی خواہش یہ ہے کہ ڈاکٹربنیں لیکن اس خواہش کی تکمیل کے لیے انھیں جتنی محنت کرنی چاہیے تھی، وہ نہیں کرسکے۔ ایک دن ان کے بڑے بھائی نے مجھ سے کہا کہ آپ ندیم کے لیے فلاں ملک کے قونصل خانے سے یہ معلومات حاصل کرکے لا دیجیے کہ وہاں میڈیکل کی تعلیم کے اخراجات کیا ہیں اورداخلے کا طریقہ کار وغیرہ کیا ہے ؟ ان سے عرض کیا کہ اس کام کے لیے نہ آپ مجھ سے کہیے اور نہ کسی اور سے بلکہ ندیم کو خود بھیجئے کہ وہ قونصل خانے جاکر مطلوبہ معلومات حاصل کریں۔ انھوں نے جواب دیا کہ وہ راستوں سے واقف نہیں۔ میں نے پوچھا کہ اگر آپ کا بھائی اپنے شہر میں دس بارہ میل کے فاصلے پر جاکر چند معلومات حاصل نہیں کرسکتا تو ہزاروں میل دورایک اجنبی ملک میں جاکر تعلیم کیسے حاصل کرے گا؟
یہ واقعہ دو اہم باتوں کی جانب اشارہ کرتا ہے :ایک یہ کہ ہمارے بیش ترنوجوان طلبہ و طالبات مقصدِ زندگی کو متعین کیے بغیر اور اس مقصد کے حصول کے تمام ممکنہ راستوں کوذہن میں رکھے بغیر پڑھے چلے جاتے ہیں۔اور جب کسی مرحلے پر کسی رکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے تو پھر وہ حیران او رپریشان ہوتے ہیں کہ اب کیا کریں ؟
دوسری اہم بات ، اپنے بچوں کے بارے میں والدین اورسرپرستوں کا رویہ یہ ہے کہ وہ انھیں ان کی صلاحیتوں اورحیثیت کے مقابلے میں کم تر تصور کرتے ہیں۔ ان کے بارے میں غلط اندازے لگاتے

کیریئر کا انتخاب کیسے کیا جائے !

کیریئر کیا ہے ؟

  1. عملی زندگی کامیابی کے ساتھ گزارنے کے لیے کسی پیشے کا انتخاب کیریئر کہلاتا ہے۔ ماہرین کی رائے میں کیریئر کی تعریف کچھ یوں ہے ۔
    انسان کے کام اور کاروبار کے متعلق تجربات
    زندگی بھر کے لیے ملازمت یا کاروبار کا سلسلہ
    کسی پیشے کا انتخاب جیسے قانون ، طب ، فوج وغیرہ جس میں آگے بڑھنے کے ظاہری راستے موجود ہوں
    کسی ادارے میں آگے کی طرف بڑھنا
    کیریئر کے معنی زندگی گزارنے کا طریقہ ہیں اور پیشہ کسی خاص شعبے میں یقینی مستقبل کو اختیار کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے لیکن اس مضمون میں ہم کیریئر اور پیشے(پروفیشن) کو ہم معنی سمجھتے ہوئے گفتگو کریں گے ۔
    اپنے لیے اچھا کیریئر منتخب کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان ایسا ذریعہء معاش اختیار کرے جو اس کی صحت ، صلاحیتوں اور رجحان کے مطابق ہو تاکہ وہ اس خاص پیشے میں زیادہ ترقی کرسکے اور کام کرنے سے اسے اکتاہٹ یا تھکن محسوس نہ ہو بلکہ تسکین، اطمینان اور مسرت حاصل ہو۔
    کیریئر کیوں ضروری ہے ؟
    انسان کی زندگی مسلسل جدوجہد کا نام ہے۔ اشرف المخلوقات کی حیثیت سیہمیں جو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں ان کی ادائیگی کے لیے انسان کو مادی وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version