متفرق
چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ
کاروباری اور تجارتی حساب کتاب اور نظم و نسق سے متعلق جو پیشے اہم تصور کیے جاتے ہیں، چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ (سی اے) کا پیشہ ان میں سے ایک ہے۔ اکاؤنٹینٹس کا کام بالعموم روپے پیسے کے معاملوں سے متعلق ہوتا ہے۔ یہ لوگ مالی امور میں پیشہ ورانہ مشورے دیتے ہیں، اور مالیات کے انتظامی فیصلے کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ اکاؤنٹینٹس کے تین بڑے شعبے ہیں جن میں نجی اداروں کے امور، صنعت و تجارت اور سرکاری اداروں کے معاملات شامل ہیں۔
چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس کا کام بالعموم نجی اداروں کے حساب سے متعلق ہوتا ہے۔ وہ اپنے موء کلوں کو اکاؤنٹنگ کی خدمات فراہم کرتے ہیں۔ بیش تر چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ کسی اکاؤنٹینسی کی فرم سے منسلک ہو کر نجی شعبے کے کاروباری اداروں، کلبوں، تنظیموں، قومیائی گئی صنعتوں اور افراد کے حسابات تیار کرنے، اور ان کی آڈیٹنگ کرنے کا کام سر انجام دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ ان کی اکثریت دیگر صنعتوں میں بھی کام کرتی ہے جن کا ذکر اس مضمون میں آگے کیا گیا ہے۔
آڈیٹنگ (تنقیحِ حسابات ) کا مطلب یہ ہے کہ کسی موء کل (کمپنی، ادارے یا فرد) کے حسابات کا تجزیہ کیا جائے اور ان حسابات کے دُرست ہونے کی تصدیق کی جائے جس سے موء کل کے مالی امور کی بالکل صحیح تصویر سامنے آجائے۔ اس کا م کو انجام دینے میں بعض اوقات مالی معاملات کے کنٹرول سسٹم کی چھان بین کرنی ہوتی ہے اور ادارے کے عملے اور انتظامیہ کے ارکان کے انٹرویوز بھی کرنے ہوتے ہیں۔ کاروباری اور انتظامی شعبے میں روز افزوں ترقی کی وجہ سے جو پیچیدگیاں پیدا ہو رہی ہیں، ان کے پیشِ نظر چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس کی مشاورتی ذمہ داریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ ادارے اور کمپنیاں اپنے انتظامی اور مالی معاملات کے بارے میں چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس کی ماہرانہ رائے زیادہ طلب کرنے لگے ہیں۔ اس صورتِ حال میں چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس لاگت اور کاروباری طریقوں کی چھان بین کرتے ہیں، تاکہ مالیاتی اطلاعات حاصل کرکے، ان کی روشنی میں انتظامیہ کو ایسے مشورے دے سکیں جن سے ادارے کی کارکردگی اور پیداواریت میں اضافہ ہو اور منافعے کی شرح بڑھے۔
چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس کے فرائض میں مذکورہ بالاامور کے علاوہ انکم ٹیکس کے معاملات اور سرمایہ کاری کے امکانات کے بارے میں مشورے دینا بھی شامل ہے علاوہ ازیں چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس اپنے موء کل کی جانب سے منتظم، ٹرسٹی یا لیکیویڈیٹر کے فرائض انجام دیتے ہیں۔
پاکستان میں چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس کے پیشے کا آغاز 1961ء سے ہوا جب حکومت نے ایک آرڈیننس کے ذریعے انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس قائم کیا۔ اس سے پہلے چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس کی جگہ رجسرڈ اکاؤنٹینٹس یہ فرائض انجام دیتے تھے۔
جو نوجوان طلبہ و طالبات سی اے کو بہ طور پیشہ اختیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، ان کے لیے یہ بات خاصی دلچسپی کی ہے کہ اس پیشے کو اپنانے کے لیے نہ غیر معمولی ذہانت کی ضرورت ہے اور نہ ہی لامحدود وسائل کی۔ ہر وہ فرد جو پر عزم ہو، صاف سوچ کا حامل ہو، اپنے آپ کو منظم کرسکتا ہو، اعتدال پسند ہو اور مسلسل جدوجہد کرسکتا ہو وہ اس پیشے میں نہایت آسانی سے کامیابی حاصل کرسکتا ہے۔ اس پیشے کے بارے میں ایک عام تصور یہ ہے کہ اس کا امتحان کامیاب کرنا نہایت مشکل ہے اور بہت کم امیدواروں کو کامیاب کیا جاتا ہے، یہ بات صحیح نہیں ہے۔ اس میں ناکامی کی وجہ اوپر بیان کی گئی خوبیوں کا نہ ہونا یا کالج کی تعلیم کا کم تر معیار اور انگریزی کی کم واقفیت ہوسکتی ہے۔
تعلیم و تربیت
سی اے کا پیشہ تعلیم، تربیت اور تجربے کا مجموعہ ہے۔ دوسرے پیشوں کے مقابلے میں یہاں تجربے پر زیادہ زور دیا جاتا ہے۔ اس تجربے کے لیے امیدوار کو کسی بھی سی اے فرم سے وابستہ ہو کر تربیت کا معاہدہ کرنا ضروری ہے۔
سی اے کی فرم سے وابستہ ہونا
پاکستان میں تمام چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ اور ان کی فرموں کے معاملات ’’انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ پاکستان‘‘ کے ذریعے کنٹرول کیے جاتے ہیں۔ یہ ادارہ ایک سرکاری آرڈیننس کے ذریعے 1961ء میں قائم ہوا اور چارٹرڈ اکاؤنٹینسی کی تعلیم و تربیت، امتحانات اور دیگر معاملات کا ذمہ دار ہے۔
پاکستان میں کام کرنے والی چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس کی فرموں کے لیے لازمی ہے کہ وہ انسٹی ٹیوٹ سے اجازت یافتہ ہوں۔ پاکستان میں اس وقت 284 فرمیں انسٹیٹیوٹ سے رجسٹرڈ ہیں۔ علاوہ ازیں دبئی اوربرطانیہ میں ایک ایک فرم بھی اس انسٹی ٹیوٹ سے ملحق ہیں۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں فرموں کی تعداد درج ذیل ہے۔
کراچی 138 لاہور 102 حیدر آباد 2
راول پنڈی 14 فیصل آباد 8 سیالکوٹ 1
پشاور 6 اسلام آباد 6
ملتان 4 گوجرانوالہ 1
ان فرموں کے نام اور پتوں کی فہرست انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس سے مل سکتی ہے۔ سی اے کی فرم اکاؤنٹنگ کی خدمات فراہم کرنے والا ایک کاروباری ادارہ ہے۔ یہ فرم نجی شعبے کی کمپنیوں، ہوٹلوں، کلبوں، سماجی اداروں اور دیگر تجارتی اور کاروباری اداروں کے حسابات آڈٹ کرتی ہے اور انھیں پیشہ ورانہ مشورے فراہم کرتی ہے۔
سی اے کرنے کے خواہش مند امیدوار کے لیے ضروری ہے کہ وہ پہلے کسی ایک فرم سے وابستہ ہو۔ فرم سے وابستگی کے لیے سادہ کاغذ پر ایک درخواست فرم کے پارٹنر کے نام دینی ہوتی ہے جس میں اپنے ذاتی کوائف درج کرنے کے علاوہ یہ لکھنا چاہیے کہ امیدوار سی اے کیوں کرنا چاہتا ہے اور پیشے کے بارے میں اس کی ترجیحات کیا ہیں؟
امیدوار کی درخواست موصول ہونے پر متعلقہ فرم، اپنے طریقہء کار کے مطابق ایک فارم بھیجتی ہے۔ امیدوار کو یہ فارم پر کرکے واپس ارسال کرنا ہوتا ہے۔ ہر فرم میں ہر سال محدود نشستیں دستیاب ہوتی ہیں۔ فرم اپنی ترجیحات کے مطابق امیدوار کو تحریری امتحان کے لیے بلاتی ہے۔ اس امتحان میں معلوماتِ عامہ، اکاؤنٹنگ، حساب اور انگریزی سے متعلق سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ آزمائشی امتحان میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کا انٹرویو لیا جاتا ہے۔ اور جو امیدوارانٹرویو میں کامیاب ہوتے ہیں انھیں طریقہء کار کے مطابق ایک طے شدہ مدت کے لیے رکھ لیا جاتا ہے۔
تربیت کے دوران امیدوار کو آغاز میں گیارہ سو روپے ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے جو انٹرمیڈیٹ اور فاؤنڈیشن کامیاب کرنے کے بعد 18 سو روپے ہوجاتا ہے۔ مختلف مراحل پر وظیفے کی شرح درجِ ذیل ہے۔
نئے امیدوار 1100 روپے
انٹرمیڈیٹ/فاؤنڈیشن کامیاب کرنے پر 1800 روپے
انٹرمیڈیٹ/فاؤنڈیشن مکمل کرنے پر 2500 روپے
پروفیشنل/فائنل پارٹ I کامیاب کرنے پر 3400 روپے
پروفیشنل/فائنل II مکمل کرنے پر 5000روپے
جو امیدوار BAC یا FTFC کامیاب کرکے رجسٹریشن حاصل کرتے ہیں انھیں ابتدا میں 5200روپے دیے جاتے ہیں (تربیت کے سلسلے میں امیدوار کو دفتر کے باہر آمدورفت کے لیے الاؤنس علیحدہ دیا جاتا ہے)
رجسٹریشن اور تعلیمی طریقہ کار
دو ماہ کی عبوری مدت کے بعد امیدوار کو فرم کے توسّط سے ہی انسٹی ٹیوٹ سے رجسٹریشن حاصل کرنا ہوتا ہے۔ اس کارروائی میں فرم پوری مدد کرتی ہے۔
انسٹی ٹیوٹ سے رجسٹر ڈہونے کے لیے امیدوار کا مندرجہ ذیل کیٹیگریز میں سے کسی ایک سے تعلق ضروری ہے۔
1۔کامرس گریجویٹ یا پوسٹ گریجویٹ
ان افراد کو سب سے پہلے پری انٹری ٹیسٹ دینا ہوتا ہے۔ اس امتحان کو پاس کرنے کے بعد وہ انسٹی ٹیوٹ سے باقاعدہ رجسٹریشن کے اہل ہوجاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انھیں اپنی فرم سے چار سالہ تربیتی معاہدے کی نقل بھی منسلک کرنی ہوتی ہے۔ تربیت کے پہلے سال کے اختتام پر امیدوار فاؤنڈیشن امتحان دینے کے اہل ہوجاتے ہیں۔ اس امتحان کے دو حصے ہوتے ہیں۔ دونوں حصوں کوتربیت کے دوران کامیاب کرنا ضروری ہے۔
تربیتی معاہدے کے ڈھائی سال مکمل ہونے کے بعد یہ افراد پروفیشنل امتحان میں شرکت کے اہل ہوجاتے ہیں۔ اس امتحان میں شرکت کے لیے ضروری ہے کہ پہلے فاؤنڈیشن امتحان کامیاب کرلیا ہو۔ پروفیشنل امتحان I کرنے کے بعد انسٹی ٹیوٹ کا آخری امتحان یعنی پروفیشنل امتحان II کامیاب کرنا ہوتا ہے۔ جس کے بعد امیدوار انسٹی ٹیوٹ کا ایسوسی ایٹ رکن بننے کا اہل ہو جاتا ہے بشرطیکہ اس نے تربیتی معاہدے کی مدت مکمل کرلی ہو اور انسٹی ٹیوٹ کو مقررہ فیس ادا کر دی ہو۔ یہ فیس آج کل تقریباً چار ہزار روپے ہے۔ دونوں پروفیشنل امتحانات چار سالہ تربیت مکمل ہونے سے پہلے کامیاب کرنا ضروری ہے۔ ان دونوں امتحانوں کی تیاری کے لیے انسٹی ٹیوٹ کا تربیتی پروگرام بھی مکمل کرنا ضروری ہے۔
2۔دیگر مضامین میں گریجویٹ یا پوسٹ گریجویٹ
ان افراد کے لیے تمام مراحل وہی ہیں جو کیٹیگری نمبر ۱ میں بیان کیے گئے ہیں۔ البتہ بعض امور میں فرق ہے جن کی تفصیل درج ذیل ہے:
1۔تربیت کے معاہدے کی مدت چار سال کے بجائے پانچ سال ہے۔
2۔معاہدے کے دوسال مکمل ہونے کے بعد ایسے افراد فاؤنڈیشن امتحان میں شریک ہوسکتے ہیں۔
3۔معاہدے کے ساڑھے تین سال مکمل ہونے کے بعد ایسے افراد پروفیشنل امتحان دینے کے اہل ہوتے ہیں۔
3۔تمام گریجویٹ
تمام گریجویٹ چاہے انھوں نے کامرس میں گریجویشن کیا ہو، یا ان کا تعلق کسی دوسرے مضمون سے ہو، ان کے لیے ایک متبادل طریقہء کار بھی پیش کیا گیا ہے۔ یہ افراد چاہیں تو پری انٹری ٹیسٹ دینے کے بعد، کسی فرم سے منسلک ہوئے بغیر براہِ راست فاؤنڈیشن امتحان دے سکتے ہیں۔ یہ امتحان کامیاب کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ چھ بار امتحان دینے کی اجازت ہے۔ فاؤنڈیشن امتحان کامیاب کرنے کی بعد انھیں فرم سے چار سالہ معاہدہ کرنا ہوگا اور ڈھائی سال کے بعد وہ پروفیشنل امتحان میں شرکت کے اہل ہوں گے۔ باقی تمام مراحل وہی ہیں جو کیٹیگری نمبر1 میں بیان کیے گئے ہیں۔
4۔نان گریجویٹ
اس کیٹیگری میں ایچ ایس سی، انٹرمیڈیٹ، اے لیول اور برطانیہ سے فاؤنڈیشن پاس شدہ افراد شامل ہیں۔ ان افراد کو پہلے میلانِ طبع کا امتحان کامیاب کرنا ہوتا ہے، جس کے بعد انھیں بیسک اکاؤنٹینسی کورس (BAC) یا فل ٹائم فاؤنڈیشن کورس (FTFC) میں داخلہ مل جاتا ہے۔ دو سالہ نصاب مکمل ہونے پر یہ افراد فاؤنڈیشن امتحان میں شرکت کے اہل ہوجاتے ہیں۔ فاؤنڈیشن امتحان کے پاس کرنے کے بعد سے لے کر چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ بننے تک کے تمام مراحل وہی ہیں جو کہ کیٹیگری3 میں بیان کیے گئے ہیں۔
5۔اے سی ایم ایز، اے سی سی ایز، سی بی ایز
ان افراد کی تربیت کا دورانیہ تین سال ہے، مزید یہ کہ انھیں پری انٹری ٹیسٹ، میلانِ طبع کا امتحان اور فاؤنڈیشن امتحان دینے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ یہ افراد مقررہ مدت پوری ہونے پر براہِ راست پروفیشنل امتحان میں شریک ہوسکتے ہیں۔
درجِ بالا طریقہء کار 30جون 1997ء تک جاری رہے گا۔ اس تاریخ کے بعد پہلی اور دوسری کیٹیگریز ختم کر دی جائیں گی اور صرف کیٹیگری نمبر 4,3 اور 5 جاری رہیں گی۔
اخراجات
انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس سے رجسٹریشن کی فیس 4300روپے ہے۔ امتحانات کی فیس درج ذیل ہے۔
انٹرمیڈیٹ، فی گروپ 900 روپے
فاؤنڈیشن، فی گروپ 1200 روپے
انٹر ریفر 600 روپے
فاؤنڈیشن ریفر 600 روپے
فائنل، فی گروپ/پروفیشنل، فی گروپ 1320 روپے
فائنل/پروفیشنل ریفر 900 روپے
چار سال کے دورانِ تربیت اور تجربہ چار سال کی تربیت کے دوران امیدوار عموماً آڈٹ کرتے ہیں جس کے لیے ضروری ہے کہ اکاؤنٹنگ، قانون اور ٹیکس کے متعلق معلومات ہوں۔ ہر فرم اپنے نظام کے مطابق تربیت کا اہتمام کرتی ہے۔
’’آڈٹ‘‘ درحقیقت ایک طریقہء کار ہے جس کے ذریعے ایک اہل فرد کسی معاشی ادارے کے حسابات کے متعلق مروّجہ قوانین اور اصولوں اور شرائط کے مطابق جائزہ لے کر ان کے بارے میں اپنی رائے دیتا ہو۔ رائے دینے کے اس عمل کے دوران حسابات کی جانچ کے لیے کمپنی کے ریکارڈ، معاہدے، حسابات اور دیگر امور کا جائزہ لینا ہوتا ہے۔ اور اس کے لیے مروّجہ آڈٹ ٹیکنیکس اختیار کرنی ہوتی ہیں۔ اس کام کے ثبوت اور ریکارڈز کے ورکنگ پیپرز بنانے ہوتے ہیں۔ کمپنی کے حسابات اور آڈیٹر کی رائے کمپنی کے مالکان ٹیکس ڈیپارٹمنٹ، قانونی ادارے، بینکرز ، مالیاتی ادارے اور طالب علم کرتے ہیں اور انھیں فیصلے کے لیے ایک اہم دستاویز تصور کیا جاتا ہے۔
چار سال کی یہ تربیت نہایت توجہ طلب ہے۔ امیدواروں کو روزانہ ۲۱ سے ۴۱ گھنٹے کام کرنا ہوتا ہے۔ لیکن اس محنت اور توجہ کا بہتر ثمر انھیں تربیت اور امتحانات کے اختتام پر پرکشش تنخواہ اور دیگر مراعات کی صورت میں مل جاتا ہے۔
ذاتی خصوصیات
چار سال کی اس مدت کے دوران جو امیدوار کسی فرم کے ساتھ گزارتا ہے اس کے لیے، ضروری ہے کہ امیدوار میں مندرجہ ذیل اخلاقی خوبیاں ہوں، یہ خوبیاں اس کے بعد بھی جاری رہنی چاہییں۔
* ایمان داری *فکر و نظر خیال کی آزادی *بے نیاز، آزاد * ان تھک محنت۔
امیدوار میں یہ صلاحیتیں ہونی چاہییں:
*ذہنی اور دماغی صلاحیتیںِ *قوتِ فیصلہ *علمی صلاحیتیں*مسائل کے تجزیے کی اہلیت *پیچیدہ مسائل کا جامعیت کے نقطہء نظر سے جائزہ * تحریری اور زبانی صلاحیتیں (گفتگو اور تحریر کا فن) * ترقی کرنے کا جذبہ۔
اس میدان میں مزید کامیابی کے لیے یہ خوبیاں بھی ضروری ہیں:
*اکاؤنٹنگ کے میدان میں غیر معمولی مہارت*کاروبار کے متعلق وسیع معلومات اور سمجھ *جستجو اور اس کا مثبت انداز *خود اعتمادی * اہمیت کا صحیح تصور اور اس کا استعمال *حسابی ذہن۔
اس پیشے کے اخلاقی ضابطے اور معیارات درجِ ذیل ہیں:
*حقائق کو صحیح طور پر ظاہر کرنا *وسائل کے استعمال میں کفایت *بدرجہ اتم وسائل کا مفید استعمال
حسابات سے متعلق کام میں چوں کہ اعداد و شمار اور حسابی قواعد سے واسطہ ہوتا ہے اس لیے اس پیشے میں دلچسپی رکھنے والے نوجوان حسابی ذہن کے مالک ہوں تو بہتر ہے۔ وہ اعداد کے ساتھ فوری اور درستی کے ساتھ کام کرسکتے ہوں۔ تجزیاتی ذہن اور منطقی دماغ رکھنے والی کسی بھی صورتِ حال کا جلد صحیح اندازہ لگاسکتے ہیں اور مسائل کے اسباب کو فوری طور پر علیحدہ کرسکتے ہیں۔ ایک دن میں مختلف نوعیت کے مسائل پیش آسکتے ہیں، اس لیے مزاج میں لچک ہونا چاہیے تاکہ ہر قسم کی صورتِ حال سے عہدہ برآ ہوسکیں۔
بہترین انگریزی لکھنے اور بولنے کی صلاحیت نہایت ضروری ہے تاکہ اپنے رفقاء کار اور موء کلوں تک ابلاغ صحیح اور واضح طور پر ہوسکے۔ یہ صلاحیت اس لیے بھی لازمی ہے کہ موجودہ دور کے پیچیدہ مالیاتی مسائل اور اطلاعات کو غیر پیشہ ور حضرات کے سامنے آسان اور واضح الفاظ میں پیش کیا جاسکے۔
مواقع
چار سال کی عملی تربیت اور امتحانات کے مراحل سے گزرنے کے بعد امیدوار کی حیثیت دو میں سے ایک ہوگی۔
1۔امتحان کامیاب کرنے کی صورت میں چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ بن جائے گا۔
2۔متحان میں کامیاب نہ کرنے کی صورت میں اپنی جدوجہد جاری رکھے گا۔
چوں کہ پاکستان میں چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس کی قلّت ہے، اس لیے جب مطلوبہ معیار و اہلیت کے افراد دستیاب نہیں ہوتے تو ان اسامیوں پر نسبتاً کم اہلیت کے افراد بھی لیے جاتے ہیں۔ امتحان کامیاب نہ کرسکنے والے امیدوار درجِ ذیل حیثیتوں میں کام کرسکتے ہیں۔
۱۔چیف اکاؤنٹینٹ2۔انٹرنل آڈیٹر 3۔فنانشل اینالسٹ 4۔فنانس منیجر 5۔منیجر 6۔ٹیکس ایڈوائزر۔
چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ کسی بڑے کاروباری ادارے میں ملازمت بھی کرسکتے ہیں اور اگر ممکن ہو تو اس فرم کے شریک کار بھی بن سکتے ہیں جہاں انھوں نے تربیت حاصل کی ہے۔ فرم کے کاروبار کی نوعیت پر اس بات کا انحصار ہوتا ہے کہ انھیں شریک کار بننے میں کتنا عرصہ لگے گا۔ بالعموم پانچ سال سے دس سال کا عرصہ خاصا سمجھا جاتا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس سے پریکٹسنگ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے بعد سی اے کی اہلیت رکھنے والا کوئی شخص اپنا کام بھی شروع کرسکتا ہے۔ کسی منظور شدہ فرم کے ساتھ دو تین سال کام کرنے کے بعد انسٹی ٹیوٹ یہ سرٹیفکیٹ جاری کر دیتی ہے۔
حالاتِ کار
بیش تر چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ دفتر میں رہتے ہوئے کام کرتے ہیں۔ تاہم چوں کہ آڈیٹنگ کا کام بعض اوقات موء کل کے دفتر جا کر ہوتا ہے، اس لیے اس پیشے میں سفر بھی کرنا ہوتا ہے۔ مقامی موکلوں کی صورت میں یہ سفر اندرونِ شہر یا اندرونِ ملک شہروں کے درمیان ہوسکتا ہے، اگر موء کل کا کاروبار بین الاقوامی نوعیت کا ہو تو بیر ونِ ملک سفر بھی پیش آسکتا ہے۔
چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ سے متعلق فرموں کا ماحول خصوصاً صاف ستھرا، سکون بخش اور پیشہ ورانہ ہوتا ہے۔
تنخواہیں
سی اے کا امتحان کامیاب کرنے والے نوجوانوں کو فوری تنخواہ 25سے ۳۰ہزار روپے مل سکتی ہے، بعض ادارے گاڑی بھی فراہم کرتے ہیں، دیگر سہولتیں ان کے علاوہ ہیں۔
* امتحان کامیاب نہ کرنے والے امیدواروں کی تنخواہوں شرح درجِ ذیل ہوسکتی ہے بشرطیکہ کسی فرم یا ادارے سے باقاعدہ منسلک ہوا جائے۔
*فائنل امتحان کا پہلا حصہ کامیاب کرنے کی صورت میں 15 سے 20 ہزار روپے۔
* صرف انٹرمیڈیٹ کا امتحان کرنے کی صورت میں 10 تا 15 ہزار روپے۔
*محض چار سال کی تربیت مکمل ہونے پر 8 سے 12 ہزار روپے۔
مستقبل کے امکانات
جیسا کہ مضمون میں ذکر کیا گیا ہے، پاکستان میں چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس کی قلّت ہے اور امتحان کامیاب نہ کرنے والوں کو بھی اچھی ملازمت مل جاتی ہے، اس صورتِ حال سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اس پیشے میں مطلوبہ قابلیت و اہلیت رکھنے والے افراد کی ضرورت ہنوز موجود ہے۔
موجودہ ملکی و بین الاقوامی صورتِ حال کے پیشِ نظر انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹسیس (ICAP) نے یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ اس عیسوی صدی کے اختتام تک ممبران کی تعداد پانچ ہزار تک پہنچا دی جائے گی۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ آئندہ نو امتحانات میں کل ملا کر تقریباً 3250 طلبہ فائنل امتحان کامیاب کرلیں گے، اوسطاً 360 طلبہ فی امتحان ہوتے ہیں۔ جب کہ آج کل اوسطاً 50 سے 55 طلبہ فی امتحان فائنل کوالیفائی کرتے ہیں۔ اس سے طلبہ کی یہ شکایت دور ہوجائے گی کہ سی اے کے امتحان میں کامیابی کی شرح 4سے 5 فی صدہے کیوں کہ اگر اس پروگرام پر عمل کیا گیا تو یہ شرح 40 فی صد سے بھی تجاوز کر جائے گی۔
چند وضاحتیں
*اکاؤنٹنگ کے دو دو پرچے ہوتے ہیں *امتحان میں عموماً کوئی چوائس نہیں ہوتا۔ *امتحان مئی اور نومبر میں ہوتے ہیں۔*امتحان پاس کرنے کے لیے سب پرچے پاس کرنے ہوتے ہیں۔ البتہ مجموعی طور پر اچھے معیار کے باوجود کسی ایک پرچے میں کامیابی کے لیے ضروری نشانات حاصل نہیں ہوسکے اور وہ نشانات مطلوبہ نشانات کے پچاس فی صد سے زائد ہوں تو آئندہ دو امتحان میں محض وہ پرچہ دیا جاسکتا ہے، اگر امیدوار نے سی اے کے لیے لازمی چار سالہ تربیت مکمل کرلی ہے تو پھر وہ کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں بھی امتحان دے سکتا ہے۔
چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ کے پیشے، اس کی تعلیم، تربیت اور انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس کے بارے میں مزید معلومات کے لیے درجِ ذیل پتے پر رجوع کیا جاسکتا ہے:
انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس آف پاکستان
جی۔8/31 کہکشاں، کلفٹن، کراچی 6، پاکستان