اسکول کے دور کی اہمیت
اسکول کی تعلیم کا دور اور اس کی اہمیت
اسکول کی تعلیم کا دور اور اس کی اہمیت
مڈل اسکول- اپنے شوق اور دلچسپیوں کو جاننے کا وقت
بارہ سے 14سال کی عمر__ یعنی جب آپ مڈل اسکول میں ہوتے ہیں، اپنے شوقاور دلچسپیوں کے بارے میں جاننے، انہیں کھوجنے اور مثبت دلچسپیوں کو پروان چڑھانے کا بہترین وقت ہے۔ شوق اور دلچسپی کا مطلب صرف’مشغلہ‘ نہیں ہے بلکہ یہ بھی ہے کہ مستقبل میں آپ کون سا پیشہ اپنا سکتے ہیں۔ چھٹی سے آٹھویں جماعت اور اس کے بعد نویں اور دسویں جماعت کے دوران بھی آپ کو اپنی خوبیوں اور صلاحیتوں کو پہچاننا چاہیے اور انہیں بہتربنانا چاہیے۔ مڈل اور سیکنڈری اسکول کا زمانہ اپنی ظاہری اور پوشیدہ خوبیوں اور صلاحیتوں کو جاننے اور انہیں ترقی دینے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
اپنے شوق اور دلچسپیوں کو کیسے جانیں؟
بچے کی بعض خوبیاں، بچپن ہی میں سامنے آجاتی ہیں۔ مثلاً گانا یا موسیقی کا شوق، پرائمری اسکول کی تعلیم کے دوران کچھ بچوں کے بارے میں اندازہ ہو جاتا ہے کہ یہ حساب میں اچھا ہے یا چیزوں کو بنانے میں زیادہ دلچسپی لیتا ہے، یا دوسرے بچوں سے جلد دوستی کر لیتا ہے اور اس کے بہت سے دوست ہیں۔ ممکن ہے کہ آپ کو کھلی فضا میں کام کرنا اچھا لگتا ہو یا ممکن ہے کہ آپ گھر کے اندر رہ کر کام کرنا چاہتے ہوں۔
جب آپ اپنی دلچسپیوں کو جاننے کا کام کررہے ہوں تو گھر میں، خاندان میں، محلے میں، لوگوں سے ان کے پیشے کے بارے میں بات چیت کریں۔ آپ ان سے پوچھ سکتے ہیں کہ انہیں اپنے کام کی کون سی باتیں پسند ہیں اور کون سی باتیں ناپسند ہیں۔ کسی خاص پیشے کو اپنانے کے لیے کس قسم کی اور کن مضامین کی تعلیم اہم ہے اور تعلیم کس درجے (تعلیمی سند/ سرٹیفکیٹ یا ڈپلوما یا ڈگری) کی ہونی چاہیے۔ آپ کو یہ بھیجاننا چاہیے کہ آپ کس قسم کی زندگی گزارنا پسند کرتے ہیں۔ کیا آپ کو ایسے کام پسند ہوں گے جن میں سفر کرنا ہو، اور اکثر ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے ہونے کی ضرورت ہو یا آپ کسی ایک مقام پر رہ کر کام کرنا پسند کریں گے۔ آپ کو یہ بھی سوچنا ہوگا کہ آپ کے لیے پیسہ کتنا اہم ہے۔ بعض پیشے آپ کے لیے بہت زیادہ دلچسپی کے حامل ہوسکتے ہیں، لیکن ممکن ہےکہ ان میں معاوضہ کم ملے۔کچھ پیشے ایسے ہوتے ہیں جن میں تنخواہ زیادہ ہو،لیکن ان میں کام کا دباؤ زیادہ ہوتا ہے، جلد فیصلےکرنے ہوتے ہیں اور دن میں زیادہ گھنٹے کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اسکول کی تعلیم کے دوران آپ کو، آپ کے اساتذہ اور والدین کو یہ اندازہ ہوجاتا ہے کہ کون سے مضامین میں آپ کی کارکردگی اچھی ہے اور کن مضامین میں محنت کی ضرورت ہے۔ اسکول کی ہم نصابی سرگرمیوں میں حصہ لے کر آپ اپنی ظاہری اور پوشیدہ صلاحیتوں کو ترقی دے سکتے ہیں۔ مختلف طرح کے کھیلوں کے علاوہ، تقریر، بیت بازی، مضمون نگاری، مصوری، پوسٹر بنانے کے مقابلوں میں حصہ لے کر، تعلیمی نمائش میں ماڈل بنا کر، کسی پروجیکٹ میں کام کرکے، بزمِ طلبہ یا انجمنِ طلبہ یا دوسری طلبہ کمیٹیوں کے رکن بن کر آپ اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکتے ہیں۔
اس بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ اخبارات، رسائل اور کتابیں پڑھیں گے تو آپ کی معلومات میں اضافہ ہوگا۔ آپ انٹرنیٹ سے بھی مدد لے سکتے ہیں۔
آٹھویں جماعت :
کیریر پلاننگ کی تیاری شروع کر دیں
کیریر پلاننگ __ یعنی مستقبل کی زندگی کے لیے پیشے کے انتخاب کی تیاری آٹھویں جماعت سے شروع کر دینی چاہیے۔ یہ تیاری کیسے کی جائے؟ اس مضمون میں ان اہم نکات پر توجہ دلائی گئی ہے جو اس تیاری کا حصہ ہیں۔
اچھے طالب علم بنیں اور امتحان میں نمایاں کامیابی کے لیے خوب محنت کریں
شاید آپ سوال کریں کہ آٹھویں جماعت کے امتحان میں اچھے نمبر لانے سے آپ کے مستقبل کے پیشے کا کیا تعلق ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ تعلیمی زندگی کا یہ مرحلہ طالب علم کے لیے نہایت اہم ہوتا ہے۔ آپ امتحانات میں جو نمبر حاصل کرتے ہیں، کالج میں داخلے، فنی تربیت اور ملازمت کے وقت__ داخلہ کمیٹی اور ملازمت دینے والا ان ہی نمبروں کی بنیاد پر آپ کی کارکردگی جانچتا ہے۔ مڈل اسکول کی کارکردگی سے یہ پتا چلتا ہے کہ آپ کس قسم کے طالب علم ہیں اور وہ کون سے شعبے ہیں، جہاں آپ کو اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ یہ جانچ اور جائزہ ہر ایک کے لیے مفید ہوتا ہے ۔ اس کا سب سے زیادہ فائدہ طالب علم کو ہوتا ہے کہ وہ ان مضامین اور شعبوں پر توجہ دے کر اور محنت کرکے ان میں اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی کوشش کرسکتا ہے جو شعبے کمزور نظر آرہے ہیں، آپ اپنے والدین اور اساتذہ سے مشورہ کرسکتے ہیں کہ ان مضامین میں اچھے نمبر حاصل کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے۔ اگر کمزور مضامین کو بہتر بنانے کے لیے آپ سیکنڈری کلاسوں کا انتظار کریں گے تو اس وقت خاصی دیر ہو چکی ہوگی۔ اس لیے ابھی سے تیاری شروع کردیں۔
پڑھنے کی اچھی عادتیں اپنائیں
امتحان میں اچھے نمبر حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پڑھائی کی اچھی عادتیں اپنائی جائیں۔ مطالعے اور پڑھنے کی اچھی عادتیں پروان چڑھ جائیں تو وہ زندگی بھر کام آتی ہیں اور آگے بڑھنے میں مدد دیتی ہیں۔ پڑھنے لکھنے کا عمل اسکول میں ختم نہیں ہوجاتا، یہ کالج یونیورسٹی اور اس سے آگے پیشہ ورانہ زندگی میں بھی جاری رہتا ہے۔
مطالعے اور سیکھنے کی اچھی عادتیں اپنانے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ کے لیے سیکھنے کا سب سے اچھا طریقہ کون سا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ ’دیکھ کر‘ چیزیں یاد رکھتے ہیں تو ممکن ہے کہ فلش کارڈ کی مدد سے سیکھنا آپ کے لیے زیادہ کار آمد ہو۔ اگر آپ ’ سُن کر‘ سیکھنے والے ہیں تو شاید سبق بلند آواز سے پڑھنا آپ کے لیے مفید ہو۔ اگر آپ یہ جان لیں کہ آپ کس طرح بہتر سیکھتے اور یاد رکھتے ہیں تو آپ کو معلومات اور علم کو ذہن نشین کرنے میں مدد ملے گی(سیکھنے کی اچھی عادتوں کے لیے دیکھیں صفحہ93 )
گھر کا کام پابندی سے کریں
اسکول سے ملنے والا گھر کا کام یا ہوم ورک اکثر بچوں کو بوجھ لگتا ہے، لیکن ہوم ورک مکمل کرنا، بطور طالب علم آپ کے کام یا فرض کا حصہ ہے۔ ہوم ورک کرتے ہوئے آپ کو پڑھنے اور سیکھنے کا ایسا موقع ملتا ہے جس میں کوئی آپ کی نگرانی نہیں کرتا، یعنی ٹیچر موجود نہیں
ہوتا۔ جب آپ پڑھائی مکمل کرکے پیشہ ورانہ زندگی میں داخل ہوں گے تو وہاں آپ کو اکثر کام کسی کی نگرانی کے بغیر، خود کرنے ہوں گے۔ اس لیے بہتر ہے کہ ہوم ورک مکمل کرنے کی عادت اپنا کر ابھی سے کامیاب مستقبل کی تیاری شروع کر دی جائے۔ یاد رکھیں ہوم ورک اس کام کی مشق ہے جو آپ نے کلاس روم میں سیکھا ہے۔
کتابیں، رسالے اور آن لائن مطبوعات پڑھنے کی عادت ڈالیں
تعلیم یا سیکھنے کا عمل صرف اسکول میں کمرۂ جماعت تک محدود نہیں رہنا چاہیے، مطالعہ ایسا دلچسپ مشغلہ ہے جو انسان کے علم میں مسلسل اضافہ کرتا رہتا ہے۔ اس سے الفاظ کا ذخیرہ بڑھتا ہے، لکھی ہوئی عبارت کو سمجھنے اور ذہن نشین کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے اور پڑھنے کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ یہ سب خوبیاں آگے چل کر نہ صرف ملازمت یا کاروبار میں کام آتی ہیں بلکہ معاشرے میں بھی آپ کو نمایاں اور مقبول بناتی ہیں۔
مطالعے کے مشغلے سے یہ موقع بھی ملتا ہے کہ آپ کو جو مضامین یا مشغلے اچھے لگتے ہیں، لیکن اسکول میں نہیں پڑھائے جاتے، ان کے بارے میں مطالعہ کریں اور اپنی دلچسپی کے مشغلے کے بارے میں تازہ ترین حالات سے واقف رہیں۔
یاد رکھیں، آپ کے مشغلے اور دلچسپیاں جتنی زیادہ ہوں گی، زندگی میں آپ کو اتنے زیادہ مواقع ملیں گے۔
ہم نصابی سرگرمیوں میں حصہ لیں
اسکول کی تعلیم مکمل کرکے جب آپ کالج میں داخلے کی درخواست دیتے ہیں یا ملازمت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو داخلہ کمیٹی یا ملازمت دینے والا یہ دیکھتا ہے کہ اسکول میں تعلیمی سرگرمیوں کے علاوہ ہم نصابی سرگرمیوں__ یعنی نظم خوانی، کھیل، تقریر، مضمون نگاری، بزمِ طلبہ، گلوکاری، اسکاؤٹنگ یا اسکول میگزین میں حصے لینے میں آپ کی کارکردگی کیسی رہی۔ ہم نصابی سرگرمیوں میں آپ کی وہ فطری صلاحیتیں ابھر کر سامنے آتی ہیں جو اسکول کی تعلیم میں نہیں سکھائی جاتیں: جیسے مل جل کر کام کرنا، گروپ کی قیادت کرنا، ذمے داری قبول کرنا اور دوسروں کی مدد کرنا وغیرہ۔
یہ صلاحیتیں وہ مہارت ہیں جو آپ کی شخصیت اور کردار کو مستحکم کرتی ہیں۔
آپ کی شخصیت اور کردار جتنا مضبوط ہوگا، داخلہ کمیٹی اور ملازمت دینے والا آپ پر اتنی زیادہ توجہ دے گا۔
ان پیشہ ورانہ کاموں کو کھوجتے رہیں جو آپ کو دلچسپ لگتے ہیں
آٹھویں جماعت سے آپ کو یہ جستجو شروع کر دینی چاہیے کہ کون سے کام آپ کو اچھے اور دلچسپ لگتے ہیں۔ گھر میں والد ، والدہ ، ملازمت یا کاروبار کرنے والے بڑے بھائی، بہنوں کے کام، قریبی رشتے داروں، دوستوں کے والدین کے پیشے، کون سے کام آپ کو آسان نظر آتے ہیں اور آپ کو شوق ہوتا ہے کہ میں بھی یہی کام کروں۔ تعلیم اور عمر کے اس دور سے آپ پیشہ ورانہ کاموں کے بارے میں جتنا زیادہ جاننے کی کوشش کریں گے، آگے کی تعلیم میں اپنی پسند، صلاحیتوں اور رجحان کے مطابق مضامین منتخب کرنے اور آگے چل کر عملی زندگی میں اپنی پسند کا کام (کیریر) منتخب کرنے میں آپ کو اتنی آسانی ہوگی۔