Connect with us

بلاگ

تعلقات عامہ اور اشتہار سازی ایک نظر میں

Published

on

تعّلقات عامہ کو فن سمجھیے، سائنس جانیے یا کاروبار تسلیم کیجیے اس کی درجہ بندی خواہ کیسے ہی کیجیے ایک بات طے ہے کہ  میدانِ عمل کا بنیادی کام خادم و مخدوم یعنی خدمت کرنے والوں اور خدمت کرانے والوں کے درمیان باہمی مفاہمت کا پل تعمیر کرنا ہے تاکہ دونوں طبقات کے مابین خوش گوارتعلق سے کاروبارِ حیات ہمواری کے ساتھ چلتا رہے۔ خادم و مخدوم کی ان دو اصطلاحات کی ذیل میں حکومتیں، نیم سرکاری ادارے، سیاسی جماعتیں، معاشرتی فلاح کا کام کرنے والی تنظیمیں اور ادارے، درس گاہیں ، مراکز صحت، تجارتی و صنعتی ادارے اور ان کی خدمت و مصنوعات سے مستفید ہونے والے سب شامل ہیں۔ خدمات و مصنوعات مہیا کرنے والے، خدّام کے طبقے میں آتے ہیں اور ان خدمات و مصنوعات سے فائدہ اٹھانے والے عامتہ النّاس، مخدوم کے طبقے میں آتے ہیں۔ تمام تنظیموں، اداروں اور محکموں کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ عوام سے ان کے تعّلقات خوش گوار رہیں بہ الفاظِ دیگر رائے عامہ ان کے حق میں ہموار رہے۔ کیوں کہ رائے عامہ کی ہمواری کے بغیر کسی ادارے، محکمے یا تنظیم کا ہمواری سے چلنا ممکن نہیں ہوتا۔ اسی غرض سے مفاہمت کے پل کی ضرورت پیش آتی ہے اور یہ ضرورت پوری کرنا اب ایک فن، ایک پیشہ اور ایک خصوصی مہارت بن چکی ہے، اسی فن اور پیشے کا میدانِ عمل، تعلقات عامہ کا شعبہ کہلاتا ہے۔

تعلقات عامہ میں کیا کرنا ہوتا ہے؟ کرنا یہ ہوتا ہے کہ محکموں، اداروں یا تنظیموں کی طرف سے عوام کویہ بتایا جائے کہ وہ انھیں اپنی کیا خدمات، اشیا اور مصنوعات پیش کرتے ہیں۔ ان خدمات، اشیا، مصنوعات کی نوعیت، معیار اورافادیت کیا ہے وغیرہ وغیرہ ۔۔۔دوسری طرف خود خدمات، اشیا اورمصنوعات پیش کرنے والے ادارے اورتنظیموں کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ وہ جو خدمات و مصنوعات اوراشیا عوام کے سامنے پیش کررہے ہیں ان کے بارے میں صارفین کا ردِ عمل کیا ہے۔ اس طرح دو طرفہ ابلاغ سے مفاہمت کا وہ پل تعمیر ہوتا ہے جس سے اداروں کو اپنی خدمات و مصنوعات کو رائے عامہ کی پسند کے سانچوں میں ڈھالنے کا موقع ملتا ہے اور ان کی کار گزاری میں بہتری اور پیش رفت آتی ہے۔

اداروں، تنظیموں اور محکموں۔۔۔اوررائے عامہ میں مفاہمت کی اس ضرورت اور اس کی تکمیل کے لیے پیشہ ورانہ مہارت کو اب روز افزوں طور پر تسلیم کیا جانے لگا ہے اور ہرتنظیم ،ادارہ یا محکمہ اپنی اپنی بساط کے مطابق تعلقاتِ عامہ کے لیے درجنوں افراد پر مشتمل ایک وسیع شعبے سے لے کر ایک فرد تک عملہ ضرور رکھتا ہے، جسے تعلقاتِ عامہ کی ذمہ داری تفویض کی جاتی ہے ۔

تعلقاتِ عامہ کے شعبے میں کارگزار لوگوں کا بنیادی کام ابلاغ ہی ہے۔ ابلاغ کے اس عمل کے لیے تعلقاتِ عامہ کا کارکن ویسے ہی ذرائع اور وسیلے اختیار کرتا ہے جو ابلاغ کے دوسرے میدانوں میں استعمال ہوتے ہیں مثلاً مطبوعہ مواد مہیا کرنے کے لیے وہ تصویروں سے مزین خبری اعلامیے جاری کرسکتا ہے، اپنے ادارے کی طرف معلوماتی کتابچے، تعارف نامے، ہینڈبل، فولڈر، کیٹلاگ، ڈائریاں، کیلنڈر اور مطبوعہ خبرنامے یا خانگی رسائل و جرائد اور رپورتاژ وغیرہ تیار کرتا ہے۔ سمعی مواد کے طور پر ریڈیو پروگرام ، تقریروں، مذاکروں، جلسوں اور مباحثوں کا اہتمام کرتا ہے۔ بصری مواد مہیا کرنے کے لیے مظاہروں ، نمائش ، فلموں، سلائیڈوں، دستاویزی فلموں، ثقافتی تقریبوں، پریڈوں وغیرہ کے انعقاد کاانتظام کرتا ہے۔ غرض ابلاغ کا ہر حربہ استعمال میں لاتا ہے۔ تعلقاتِ عامہ اورتشہیر مترادف اصطلاحات نہیں ہے۔ تشہیر ،تعلقات عامہ کا ایک وسیلہ ہوسکتی ہے، بجائے خود اسے تعلقات عامہ کا عمل نہیں سمجھنا چاہیے ۔
پیشے میں داخلے کی اہلیت اور پیشہ ورانہ تربیت کے ادارے

چوں کہ تعّلقاتِ عامہ کے شعبے کا بنیادی کام ابلاغ ہے، اوراس شعبے کے کارکن بھی خبری مواد کی تحریر، رائے عامہ کی تشکیل اور اخبار و رسائل کے اجرا جیسے کام کرتے ہیں، اس لیے اس پیشے میں تربیت یافتہ صحافی عام خواندہ لوگوں کے مقابلے میں زیادہ کامیاب رہتے ہیں اور بالعموم اس پیشے میں ذرائع ابلاغ میں کارگزار رہنے والے لوگ ہی کام کرتے نظر آتے ہیں۔ پاکستان کی ان سب جامعات میں جہاں ابلاغِ عامہ یا صحافت کا شعبہ موجود ہے وہاں ابلاغِ عامہ کے نصاب کے جزو کے طور پر تعلقاتِ عامہ کی پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت کا اہتمام بھی ہوتا ہے۔ چناں چہ سرکاری محکموں میں تعلقاتِ عامہ کے افسروں اورکارکنوں کی تقرری کے لیے ابلاغِ عامہ کی ڈگری کی شرط اب عمومی طور پر اُن اسامیوں کے اشتہارات میں نظر آنے لگی ہے۔ نجی شعبے کے اداروں اور تنظیموں میں افسران تعلقاتِ عامہ کی اسامیوں پرترجیحی طور پر تجربہ کار صحافیوں ہی کا تقرر عمل میں آتا ہے ۔

شّخصی خصوصیات

تعلقاتِ عامہ کے میدانِ عمل میں آنے والوں میں جوشخصی خصوصیات مطلوب ہوتی ہیں ان میں اچھی شخصیت، تحریر و تقریر پرعبور ، اچھی، دل کش اور دلچسپ گفتگوکرنے کی اہلیت، اپنے ادارے یا محکمے و شعبے سے گہری وابستگی، وفاداری، مجلسی آداب سے آگاہی، ذمہ داری، خوش لباسی اور شگفتہ مزاجی وہ اوصاف ہیں جو ترجیحی طو رپر مطلوب ہوتے ہیں ۔

کام کی نوعیت اور حالاتِ کار

بڑے اداروں میں جہاں تعلقاتِ عامہ کے الگ شعبے اورنظامتیں قائم ہیں اور ان میں ایک وسیع عملہ کار گزار ہوتا ہے، وہاں کچھ لوگ دفتروں میں بیٹھ کر کام کرتے ہیں اور کچھ کارکن اخبارات کے دفاتر اور دیگر پبلک مقامات پر فیلڈ میں کار گزار ہوتے ہیں۔ دفتر میں بیٹھنے والے مطبوعہ، بصری اورسمعی موادکی تیاری کا کام کرتے ہیں۔ اعلامیے، ہینڈ بل، بروشر، کتابچے وغیرہ تیار کرتے ہیں یا خبر ناموں کی تیاری کا کام کرتے ہیں اور جو لوگ فیلڈمیں کام کرتے ہیں، وہ رائے عامہ کے ترجمانوں، ذرائع ابلاغ کے کلیدی افراد، اعلیٰ سرکاری وغیر سرکاری حکام ، ممتازشخصیات سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔ تقریروں، مباحثوں، جلسوں، مذاکروں، ثقافتی تقریبات، مظاہروں، نمائشوں وغیرہ کے انعقاد کا اہتمام کرتے ہیں۔ چھوٹے اداروں میں جہاں ایک ہی افسر تعلقاتِ عامہ ہوتا ہے، اسے دفتر کے اندر اور دفتر کے باہر سب جگہ کام کرناپڑتا ہے۔

بعض ادارے افسران تعلقات عامہ کے ذریعے ایسے کام کرانے کی کوشش بھی کرتے ہیں جو اخلاقاً مناسب نہیں ہوتے مثلاً افسرانِ تعلقاتِ عامہ اداروں کے اعلیٰ حکام ذاتی تشہیر کا کام لیتے ہیں یا اپنے ادارے کے مستقل اشتہارات کے عوض نشرواشاعت کا ناقص مواد خبرو ں کی صورت میں اخبارات میں چھپوانے کے لیے دباؤڈالتے ہیں یااخبار نویسوں کو مادّی فوائد پہنچا کران سے غلط کام لیتے ہیں۔ ایسی سرگرمیاں تعلقاتِ عامہ کی پیشہ ورانہ اخلاقیات کے منافی ہوتی ہیں ۔

حالاتِ کار،مشاہرے اور مواقع

تعلقاتِ عامہ کے شعبے میں گزشتہ چالیس برسوں میں حیرت انگیز ترقی ہوئی ہے۔ قیامِ پاکستان کے وقت نجی اورسرکاری شعبے میں مختلف محکموں اور دفتروں میں افسرِ تعلقاتِ عامہ کا کوئی تصور نہیں تھا۔ صرف صوبائی اور مرکزی حکومتوں کے محکمہ ہائے اطلاعات تھے مگر اب اضلاع کے صدر مقامات تک ضلعی انتظامیہ کو افسر اطلاعات یاتعلقاتِ عامہ کی خدمات مہیا کی گئی ہیں۔ہر کارپوریشن اورخود مختار ادارے میں تعلقاتِ عامہ کا الگ عملہ یا شعبہ موجود ہے۔ نجی شعبے میں بھی بڑے اداروں اورتنظیموں نے تعلقاتِ عامہ کے شعبے کی اہمیت اور افادیت کوتسلیم کرکے تعلقاتِ عامہ کے پیشہ ور کارکنوں کی خدمات حاصل کرنا شروع کردی ہیں اس طرح ابلاغ عامہ کے اس ذیلی شعبے میں حالاتِ کار اور مواقع رفتہ رفتہ بہتر ہورہے ہیں اور فروغ پا رہے ہیں۔ پی آئی اے ، اسٹیل مل، شپنگ کارپوریشن، کراچی پورٹ ٹرسٹ، میٹروپولیٹن کارپوریشنوں جیسے اداروں میں تعلقات عامہ کی الگ نظامتیں قائم ہیں جن میں عملے کی تعداد اچھی خاصی ہوتی ہے۔ چھوٹے محکموں اوردفتروں میں بھی ایک ایک افسر اطلاعات کی گنجائش پیدا کرنا لازمی ہوتا جارہا ہے۔ بڑے نجی اداروں میں افسران تعلقات کو دی جانے والی مراعات اور مشاہرے اتنے پرکشش ہوتے ہیں کہ کہنہ مشق اورپرانے صحافی اپنا برسوں کا کیریئر چھوڑ کر تعلقاتِ عامہ کے پیشے میں منتقل ہورہے ہیں۔ صوبائی حکومتوں کے محکمہ ہائے اطلاعات سے افسراطلاع کا تقرر سترہویں گریڈمیں ہوتا ہے۔ افسر اطلاعات سے اوپر بالترتیب اسسٹنٹ ڈائریکٹر ، ڈپٹی ڈائریکٹر تعلقات عامہ اور ڈائریکٹر جنر ل تعلقاتِ عامہ کے مدارج ہوتے ہیں۔ ان مدارج کے لیے بالترتیب 19,18 اور 20 گریڈ مخصوص ہیں۔ مرکزی محکمہ اطلاعات میں افسر اطلاعات، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ڈائریکٹر، ڈائریکٹر مجاز اطلاعِ عامہ اور پرنسپل افسر کے پانچ مدارج ہیں جو 16 گریڈسے شروع ہوکر 20 گریڈ پر ختم ہوتے ہیں۔

اشتہار سازی/بازی کا پیشہ کیا ہے ؟

اشتہار سازی/بازی کا عمل بڑا انقلاب انگیز ہے۔ یہ اس دنیا کے دروازے ہم پر بند کرکے جو ہمارے یقین و ایمان کا حصہ ہوتی ہے، ایک ایسی دنیا کے دروازے ہم پر کھولتا ہے جو ہمارے وہم و گماں میں بھی نہیں ہوتی۔ یہ عمل، ہماری عادتیں ، ہمارے تصورات اور ہماری زندگیاں سب بدل ڈالتا ہے۔ کچھ لوگوں کے نزدیک یہ عمل محض شعبدہ گری ہے، واہیات ہے اور اسرافِ بے جا ہے۔ کچھ دوسروں کے خیال میں یہ عمل ، علم آموز ہے۔ اموال و اشیا تیار فراہم کرنے اور خدمات مہیا کرنے والوں کا رابطہ ان اموال و خدمات کے صارفین سے جوڑتا ہے دونوں کے درمیان پل بناتا ہے اور ان کے لیے رقم کے عوض اموال و خدمات کا تبادلہ آسان کرتا ہے ۔

تکنیکی اعتبار سے اشتہار ، اموال ، اشیا، خدمات اور اعتقادات کی فروخت کا ایسا کاروباری پیغام ہے جس کی قیمت کسی ’’نفع جو مشتہر‘‘ نے یقینی طور پر ادا کی ہے۔ یہ خصوصی وکالت کی ایسی صورت ہے کہ جس سے خواہ کیسی ہی تفریح یااطلاع میسر آتی ہو اس کا بنیادی مقصد بہرحال مشتہر کے نفعے کو یقینی بنانے کے لیے عامۃ الناس کی تائید و حمایت حاصل کرنا ہے۔

کسی اشتہار کا بنانا کوئی سادہ سا کام نہیں ہے۔ اشتہار خواہ اخبار کے شعبہء اشتہارات میں بنایا جائے یا کسی اشتہار ساز ادارے میں یا اشتہار جاری کرنے والے تھوک/خوردہ کاروباری ادارے کے دفتر میں، اس کی تیاری کے لیے بہر حال مختلف النوع اہلیتوں اور خصوصی تربیت رکھنے والے افراد کی خدمات مطلوب ہوتی ہیں۔ اس میں منتظمین ،محققین، مسودہ نگار (کاپی رائٹر) تزئین کار، تصور گر (وژیولائژر) کمرشل آرٹسٹ، خطاط، نقش گر، حروف ساز، کیمرہ مین اوراکاؤنٹس ایگزیکٹو وغیرہ سب ہی شریک ہوتے ہیں۔ یہ ماہرین مل کر اشتہار سازی کے عمل کا ایک مربوط لائحہ عمل بناتے ہیں۔ مسوّدہ نگار مطبوعہ یا نشر ہونے والے اشتہارات میں شامل پیغامات کے لفظی متن مرتب کرتے ہیں ، تصویر گر اشتہار میں پیش کیے جانے والے خیال یا تصور کی نشان دہی کرتے ہیں اور تزئین کار اشتہارات کی صورت آرائی کرتے ہیں اورآرٹسٹ سے مل کر مطبوعہ، منقش یا مصوّر اشتہارات کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ یہ تو اشتہار سازی کے اگلے مرحلے ہیں۔ اس سے قبل بازار کی کیفیت اور طلب و رسد کی مقدار کے تعین کے لیے اورصارفین کی نفسیات اور مزاج کی جانچ پرکھ کے لیے وسیع تحقیق ہوتی ہے تاکہ طے کیا جاسکے کہ کیسے اشتہار کی ضرورت ہوگی اور کتنے عرصے تک اشتہا ربازی جاری رکھنی ہوگی ۔

ان امور کے طے ہونے کے بعد اس امرکاتعین کرنا ہوتا ہے کہ اشتہار کا مقصد کیا ہوگا۔ یہ اشتہار کس علاقے کے لیے ہوگا۔ اس کی نفسیاتی رسائی کیا ہوگی؟ یہ معاملات طے پا جائیں تو یہ فیصلہ کرناہوتا ہے کہ اس اشتہار کے لیے کون سا ذریعہء ابلاغ موزوں ہوگا۔اس فیصلے کا انحصار اس پر ہوتا ہے کہ اشتہار کس طبقے کو پڑھوانا، سنوانا یا دکھانا مقصود ہے اور اس طبقے کے زیرِ استعمال زیادہ کون سا ذریعہء ابلاغ رہتا ہے۔ اس فیصلے میں یہ لحاظ بھی شامل ہوتا ہے کہ کون ساذریعہء ابلاغ مالی اعتبار سے اشتہار جاری کرنے والے کی مالی استعدادکے مطابق ہوگا۔ان مراحل کے طے ہونے کے بعد اشتہار کی اصل تیاری کے عمل کا آغاز ہوتا ہے۔

ان تمام مراحل کے خوش اسلوبی سے طے پانے کے بعد ہر مرحلے میں ماہرین کے مشوروں کی ضرورت ہوتی ہے اس طرح اشتہار سازی/بازی ایک ایسا عمل ہے جسے خصوصی مہارتوں اور اہلیتوں کے لوگوں کی ایک ٹیم مشترکہ کوشش سے پایہ تکمیل کو پہنچاتی ہے۔ اس لیے اشتہار سازی/بازی کواب ایک مسلمہ اور باقاعدہ پیشے کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔
پیشے میں داخلے کی اہلیت اورپیشہ ورانہ تربیت

اشتہار بازی بنیادی طور پر ابلاغ ہی کا عمل ہے۔ یہاں اطلاع بھی دی جاتی ہے، تربیت بھی کی جاتی ہے، تفریح بھی فراہم ہوتی ہے اوررائے سازی بھی کی جاتی ہے۔ یہی ابلاغ کے بنیادی وظائف ہیں۔ خبر اور اشتہار کے پیغام میں نمایاں فرق معروضیت اور موضوعیت اور مقصد کا ہے۔ اشتہار بازی محض ابلاغ برائے ابلاغ نہیں بلکہ یہ کاروباری منفعت کے لیے ابلاغ کا عمل ہے جو لوگ ابلاغِ عامہ کے کسی بھی شعبے کے لیے اپنے اندر ابلاغ کارانہ اہلیت رکھتے ہیں وہ گویا اشتہار بازی کے لیے مطلوب بنیادی اہلیت کے حامل ہیں اور اپنے اندر اس پیشے کے لیے مناسب طبعی امکان تلاش کرسکتے ہیں ۔

پاکستان میں اشتہار سازی /بازی کے پیشے کے ہر پہلو کی جامع تربیت کا کوئی پروگرام یا ادارہ نہیں ہے۔ جامعات کے شعبہ ہائے ابلاغِ عامہ کے نصابات میں البتہ ایک پرچہ عموماً اس فن سے متعلق تدریسی پروگرا م میں شامل رہتا ہے اور یہ سلسلہ برسوں سے جاری ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے نصاب میں بھی اس پیشے سے متعلق کچھ کورس شامل ہیں۔ برسرِملازمت تربیت ہی سے بیش تر کام چل رہا ہے۔ نیشنل کالج آف لاہوراور کراچی اسکول آف آرٹس، سینٹرل اسکول آف آرٹس اینڈ کرافٹس میں کمرشل آرٹ اور تصور گری کی تربیت کے جزوی امکانات ہیں۔ تاہم اب بعض اشتہار ساز ادارے اپنے یہاں موزوں طبع افراد کو ملازمت دینے سے پہلے کچھ عرصے تربیت دیتے ہیں۔ پاکستان ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن اپنا الگ تربیتی ادارہ قائم کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے ۔

مشاہرے اورمواقع

اشتہاری شعبہ باصلاحیت افراد کی قدر افزائی میں اب ذرائع ابلاغ کے دیگر اداروں پر سبقت لیتا نظر آتا ہے۔ یہاں باصلاحیت مسوّدہ نگاروں، تصور گروں اور تزئین کاروں کو جیسے مشاہرے ملتے ہیں ویسے مشاہرے ریڈیو اخبارات او ر ٹیلی وژن کے کارکنوں کو بھی نہیں ملتے لیکن قدر افزائی کی یہ کیفیت تمام اشتہار ساز اداروں میں یکساں نہیں ہے ۔
ملک میں جیسے جیسے کاروبار، صنعت ، تجارت اور زراعت کو فروغ ہوگا ویسے ویسے اشتہار سازی/بازی کا شعبہ بھی لازمی طور پر فروغ پذیر رہے گا۔ اس اعتبار سے اس شعبے میں منفعت بخش روزگار کے امکانات زیادہ روشن ہیں۔ پھر چوں کہ پاکستان کے اشتہار سازی کے شعبے سے تربیت یافتہ افراد کی مانگ متحدہ عرب امارات اور مشرقِ وسطی کے دوسرے ممالک میں بڑھ رہی ہے، اس لیے بھی اس شعبے میں روزگار کے امکانات اور مشاہروں کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔
مزید معلومات کے لیے مندرجہ ذیل پتے پر خط لکھیے ۔
ایچ این آفندی
صدر پاکستان ایڈورٹائزنگ ایسوی ایشن
چوتھی منزل ، پینوراما سینٹر ، راجا غضنفر علی خان روڈ ، کراچی
تعلقاتِ عامہ کے بارے میں مزید معلومات کے لیے مندرجہ ذیل پتے پر لکھیں:
حفیظ آر خان
پبلک ریلیشنز کونسل آف پاکستان
4 ۔ میٹھاکورٹ، خیابانِ اقبال، بلاک 9 ، کلفٹن ، کراچی

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *