Connect with us

بلاگ

امریکا میں تعلیم کے مواقع

Published

on

ایشیائی طالب علموں، خاص طور پر برصغیر کے ممالک کے طالب علموں کے لیے امریکا اعلیٰ تعلیم کے لیے غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ جہاں مقامی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق و تدریس کے مواقعے کا کم ہونا ہے وہیں امریکا میں معیار تعلیم اور تحقیق و تدریس کے لیے فنڈز کا وافر دستیاب ہونا بھی ہے۔ انجینئرنگ کا شعبہ ہو یا آرٹس کا، امریکی درسگاہ کی سند کورسوں کے چناؤ، امتحانات کے طریقہء کار اور عملی میدان میں مفیدتر ہونے کی وجہ سے بہترین تسلیم کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم نصف کروڑ کے قریب غیر ملکی طالب علموں میں 40 فیصد کے قریب طلبا کا تعلق برصغیر کے ملکوں سے ہوتا ہے۔

امریکی نظامِ تعلیم

تعلیمی سند

پاکستان اور بھارت کے علاوہ ایشیا کے اکثر ممالک میں بیچلر آف آرٹس، بیچلر آف سائنس یا بیچلر آف انجینئرنگ جیسی اسناد، گریجویٹ ڈگریاں کہلاتی ہیں۔ لیکن تمام امریکی یونیورسٹیوں میں انہیں انڈر گریجویٹ ڈگری کہا جاتا ہے۔ اکثر پاکستانی جامعات میں بیچلرز کورس (انجینئرنگ کے علاوہ) دو یا تین سال میں مکمل ہوتا ہے۔ لیکن امریکا میں یہ کم از کم چار سال کا ہوتا ہے۔ اسی لیے وہاں انڈر گریجویٹ کالج ’’فور ایئر کالج‘‘ بھی کہلاتے ہیں۔

اسکول، کالج اور یونیورسٹی

امریکا میں اسپیشلائزڈ کالجوں کو اسکول بھی کہا جاتا ہے۔ جب آپ ان اداروں میں کسی انڈر گریجویٹ کورس میں داخلہ لیتے ہیں تو آپ کو ’’فریش مین‘‘ کہا جاتا ہے۔ دوسرے سال آپ سوفومور کہلاتے ہیں تیسرے میں جونیئر اور چوتھے میں سینئر قرار پاتے ہیں۔

تعلیمی سال

امریکا میں تعلیمی سال دو سیشنز پر مشتمل ہوتا ہے۔ ایک ستمبر میں شروع ہوتا ہے اور ’’فال سیمسٹر‘‘ (موسمِ خزاں کی میقات) کہلاتا ہے۔ دوسرا فروری میں شروع ہوتا ہے اور ’’اسپرنگ سیمسٹر‘‘ (موسم بہار کی میقات) کہلاتا ہے۔ ان کے علاوہ ’’ٹریمسٹر‘‘ نظام بھی ہے جس میں سال تقریباً 12 ہفتوں کے 3 حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ سیشن چاہے کوئی بھی ہو آپ کو تمام عرصے کے دوران سخت محنت کرنی ہوتی ہے۔چوں کہ تعلیمی سال 9 ماہ کا ہے اس لیے ہر سال 3 ماہ تفریح کے لیے ہوتے ہیں۔ آپ ان3 ماہ میں اضافی کورس پورے کرکے اپنی ڈگری جلد مکمل کرسکتے ہیں۔

داخلے کے لیے ضروری معیار

امریکا کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلے صرف ہائی اسکول میں حاصل کیے ہوئے گریڈز کی بنیاد پر نہیں ہوتے۔ ایشیائی ملکوں کے برعکس امریکی اداروں میں دوسرے معیارات بھی پیش نظر ہوتے ہیں۔ اچھی اور معیاری امریکی جامعات میں صرف سیٹ (Scholastic Aptitude Test -SAT) اور جی آر ای(Graduate Record Exam-GRE) جیسے ٹیسٹ ہی داخلے کی ضمانت نہیں فراہم کرتے۔ یہاں داخلے کے لیے اعلیٰ تعلیمی صلاحیت کا ہونا بھی ضروری ہے۔ غیر معیاری درسگاہوں میں داخلہ تو آسانی سے مل جاتا ہے۔ لیکن مالی امداد، اسکالرشپ یا اسسٹنٹ شپ کی سہولتیں بہت کم ہوتی ہیں۔
امریکا میں کسی انڈر گریجویٹ کورس میں داخلے کے لیے ضروری ہے کہ امیدوار نے ہائی اسکول کی سطح تک 12 سال کا تعلیمی نصاب مکمل کیا ہو۔ ٹوفل(Test of English as a Foreign Language-TOEFL) کا اسکور اس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ آپ داخلے کے اہل ہیں یا نہیں۔ امریکی جامعات میں بعض شعبوں میں غیر ملکی طالب علموں کو غیر معمولی تعلیمی قابلیت اور اہلیت ثابت کرنی ہوتی ہے۔ یہ وہ شعبے ہیں جن میں امریکی طالب علموں کا رجحان زیادہ ہے۔ ان شعبوں میں انجینئرنگ، طب (میڈیسن)، کمپیوٹر سائنس، میرین بائیولوجی، قانون اور فن تعمیر شامل ہیں۔ شعبہ طب کی تعلیم نہ صرف مہنگی ہے بلکہ اس میں مقابلے کا رجحان بھی زیادہ ہے۔ قانون یا ڈینٹل سرجری میں پہلے بیچلرز ڈگری کا حصول ضروری ہے۔ شعبہء قانون میں آپ کا پہلے ہی اپنے ملک میں لائسنسٹر اٹارنی ہونا ضروری ہے۔ اس کے بعد آپ امریکا میں پوسٹ گریجویٹ تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔

ماسٹرز ڈگریوں کی اقسام

امریکی جامعات آرٹس، سائنس اور ہیومینیٹیز کے شعبے میں ایم اے یا ایم ایس سی کی سند جاری کرتی ہیں۔ ایم بی اے کی ڈگری بزنس ایڈمنسٹریشن میں جاری کی جاتی ہے۔ ماسٹرز ڈگری کے لیے درخواست دیتے وقت ایک بات ذہن نشین رکھی جائے۔ ایسی ماسٹرز ڈگری، جس کے ساتھ کوئی مخصوص اسپیشلائزیشن بھی ہو، آپ کو پروفیشنل سرٹیفیکیٹ جاری کر دیتی ہے اور آپ مزید تعلیم مثلاً ’’ڈاکٹورل سطح‘‘ (پی ایچ ڈی) کے لیے درخواست نہیں دے سکتے۔ خصوصاً بزنس ایڈمنسٹریشن کے شعبے میں داخلہ لینے سے قبل تحقیق ضروری ہے۔

درخواست دینے کا طریقہء کار اور اس کے اخراجات

امریکی یونیورسٹیوں میں داخلے کی درخواست دینے کا طریقہ 4 بنیادی مرحلوں پر مشتمل ہے۔
-1 پہلے مرحلے میں آپ کو مختلف امریکی جامعات (یونیورسٹیوں) کو ابتدائی درخواست فارم کے لیے خطوط روانہ کرنے ہوں گے۔
-2 دوسرے مرحلے میں آپ کو اپنے مضمون یا شعبے کے مطابق ضروری داخلہ ٹیسٹ دینے ہوں گے۔
-3 تیسرے مرحلے میں آپ یونیورسٹیوں کی طرف سے ملنے والے داخلہ فارم، پُر کرنے کے بعد ضروری دستاویزات اور فیس کے ساتھ بھیجیں گے۔
-4 چوتھا اور آخری مرحلہ کسی یونیورسٹی کی طرف سے داخلے کی منظوری کا خط اور امریکی ادارۂ قانون کی طرف سے آئی ٹوئینٹی(I-20) فارم ملنے کے بعد شروع ہوتا ہے۔ اس مرحلے میں آپ اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے کوششیں شروع کریں گے۔ آئی ٹوئینٹی فارم مقامی امریکی سفارت خانے /قونصل خانے کے ’’ویزا انٹرویو آفیسر‘‘ کو دکھانا ہوتا ہے۔ جس کی تصدیق کے بعد آپ کو ویزا جاری کر دیا جاتا ہے۔
درخواست دینے کا وقت اہمیت کا حامل ہے۔ درخواست کا صحیح وقت پر پہنچنا ضروری ہے۔ امریکی جامعات میں داخلے اگرچہ سال میں دو مرتبہ ہوتے ہیں۔ مگر پاکستانی طالب علموں کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ داخلے کے لیے ’’فال سیمسٹر‘‘ کا انتخاب کریں۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے اس سیمسٹر میں داخلہ لینے والوں کو مالی امداد، مقابلتاً آسانی سے مل جاتی ہے۔ ایک بات یاد رکھیے۔ امریکی جامعات داخلے کے شروع میں مالی امداد( فنانشل اسسٹنٹ شپ) فراہم نہیں کرتیں۔ اس سیمسٹر کو ترجیح دینے کی دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ اس وقت امریکا کا موسم بہت اچھا ہوتا ہے۔ تیسری اہم وجہ یہ ہے کہ اس سیمسٹر میں داخلے مقابلتاً زیادہ تعداد میں دیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے آپ کے داخلے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ داخلہ لینے کی کوشش کم از کم پندرہ مہینے پہلے شروع کر دینی چاہیے۔ مثلاً اگر آپ کا ارادہ ستمبر 2001ء میں داخلہ لینے کا ہے تو اس کے لیے کارروائی مئی/جون 2000ء میں شروع کرنی چاہیے۔ جون/ اگست 2000ء میں کم از کم 40 امریکی درسگاہوں کا انتخاب کیجیے اور انہیں ’’ابتدائی درخواست فارم‘‘ بھیجنے کے لیے خطوط روانہ کر دیجیے۔ یہ ایک مہنگا نسخہ ہے۔ اس لیے اگر آپ یا آپ کے کسی دوست کے پاس ’’ای میل‘‘ کی سہولت ہے تو آپ نہایت کم خرچ پر انیونیورسٹیوں کو بذریعہ کمپیوٹر خط روانہ کرسکتے ہیں۔

جولائی /دسمبر 2000ء

ان تمام ٹیسٹوں میں شریک ہوجایے جن کا اسکور آپ کے داخلے کے وقت ضروری ہوگا۔ آپ کے ٹیسٹ اسکور کا جلد از جلد حصول یونیورسٹیوں کی انتظامیہ کو ان ابتدائی فیصلوں میں سہولت فراہم کرے گا جو انہیں آپ کی بابت کرنے ہیں۔
وصول ہونے والے ’’داخلہ فارم‘‘ صرف ان یونیورسٹیوں کو پُر کرکے ارسال کیجیے جن میں آپ باقاعدہ داخلے کے لیے کوشش کرنا چاہتے ہیں۔ فیس کی رقم ’’بین الاقوامی ڈالر ڈرافٹ‘‘ کی صورت میں روانہ کی جاسکتی ہے۔

اکتوبر2000ء -جنوری 2001ء

ایسی تمام جامعات کی فہرست تیار کیجیے جنہیں آپ ’داخلہ فارم‘ بھیجیں گے۔ ایسی کم از کم 10 یونیورسٹیوں کو ’داخلہ فارم ‘ بھیجئے جن سے آپ کو ابتدائی جوابات وصول ہوئے ہیں۔

جنوری۔ اپریل2001ء

آپ کو مختلف یونیورسٹیوں کے فیصلے اور جوابی خطوط ملنا شروع ہوجائیں گے۔

اپریل ۔ مئی 2001ء

اب آپ خود کو ذہنی طور پر تیار کرلیجیے۔ کیوں کہ آپ کا سامنا امریکی سفارتخانے کے ان افسروں سے ہوگا جو آپ کو ویزا جاری کرنے کے اہل ہوں گے۔

مئی۔ جون 2001ء

سفر کی تیاریاں شروع کر دیجیے اور اپنی پرواز کا تعین کالج کے کھلنے کی تاریخ کے مطابق طے کرلیجیے۔ آپ کو ان تمام چیزوں کی خریداری یہیں سے کرنی ہے جن کی آپ کو امریکا میں قیام کے دوران ضرورت پڑسکتی ہے۔ امریکا میں ان چیزوں کو خریدنابہت مہنگا سودا ہوگا۔

اگست2001 ء

آپ انشاء اللہ امریکا پرواز کر جائیں گے۔ یہاں ایک بات ذہن نشین رکھنا ضروری ہے۔ درخواست فارم کی فیس صفر سے 10 یا 75 ڈالر تک ہوسکتی ہے۔ بعض اوقات یہ رقم باہر بھجوانے کے لیے ’’بین الاقوامی ڈالر ڈرافٹ‘‘ کا ملنا مشکل ہوتا ہے۔ اگر امریکا میں آپ کے کوئی عزیز یا دوست مقیم ہیں تو آپ اسسلسلے میں ان سے مدد لے سکتے ہیں۔

داخلہ ٹیسٹ کا طریقہ ء کار

1 جی آر ای (Graduate Record Exam) 

یہ امتحان کسی بھی امریکی اور بہت سی یورپی یونیورسٹیوں میں ماسٹرز کورسوں میں داخلے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ اگر آپ کسی اچھی یونیورسٹی میں ’’مالی امداد‘‘ کے ساتھ داخلہ چاہتے ہیں تو آپ کو اس امتحان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اس امتحان میں کل 2400 نمبر ہوتے ہیں۔ تین حصو ں پر مشتمل اس امتحان میں ہر حصہ 800 نمبر کا ہوتا ہے۔ مجموعی طور پر 2000 سے اوپر کا کوئی بھی اسکور مناسب سمجھا جاتا ہے۔

سبجیکٹ جی آر ای

یہ امتحان سال میں 4 مرتبہ ہوتا ہے۔ اس کی فیس 83 ڈالر ہے۔ اس میں کسی ایک خاص شعبے میں امیدوار کی گریجویٹ سطح کی قابلیت کو جانچا جاتا ہے۔

ٹی ڈبلیو ای (Test of written English)

یہ امتحان ’’صرف‘‘ اس صورت میں دیجیے جب آپ کی منتخب کردہ یونیورسٹی اس کا اسکور طلب کرے۔ اس میں کم از کم گریڈ 5 یا 6 حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس سے کم کوئی بھی اسکور کسی بھی طالب علم کے انگریزی زبان کے اسکور پر منفی اثر ڈالتا ہے۔

ٹی ایس ای: (Test of spoken English) 

اگر آپ کسی گریجویٹ اسکول میں ٹیچنگ یا ریسرچ اسسٹنٹ کے طور پر داخلے کے خواہشمند ہیں تو یہ ٹیسٹ ضرور دیں۔ اس امتحان کی فیس 80 ڈالر ہے مگر اس کا اسکور آپ کے مالی امداد کے حصول کے امکانات کو دگنا کر دے گا۔

جی میٹ (Graduate Management Aptitude Test) 

امریکا میں ایم بی اے (MBA) کی سند دینے والے 1300 میں سے 850 ادارے امیدوار سے ’’جی میٹ‘‘ کا اسکور طلب کرتے ہیں۔

اے جی آر ای (Advanced GRE) 

اے جی آر ای کا اسکور کسی بھی شعبے میں آپ کی اضافی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ امتحان ماسٹرز ڈگری کے دور انیے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
امریکا، کینیڈا اور یورپی ممالک نے اب جی آر ای کو کمپیوٹر پر جانچنے کا طریقہ رائج کیا ہے۔ اس کی فیس 120 ڈالر ہے۔ پاکستان میں یہ طریقہ حال ہی میں رائج ہوا ہے۔ اس کے لیے ’’ونڈوز95 ‘‘ سے آگاہی ، ’’کی بورڈ‘‘ اور ’’ماؤس‘‘ کے استعمال پر مضبوط گرفت ضروری ہے۔
کسی بھی امتحان کے انعقاد سے کم از کم دو مہینے پہلے درخواست دیجیے۔ داخلہ ٹکٹ آپ کو امتحان سے 2 ہفتہ پہلے مل جائے گا۔ اگر آپ ان امتحانات کی بابت ضروری اطلاعات چاہتے ہیں تو ای ٹی ایس کو مندرجہ ذیل پتے پر خط لکھیں۔
ETS,
Information Material Incharge,
Princeton,
New Jersey, U.S.A
صحیح کالج کا چناؤ
صحیح کالج یا یونیورسٹی کا چناؤ کرتے وقت جن چند باتوں کا خیال رکھنا چاہیے وہ یہ ہیں:
l تعلیم کا معیار
l پیش کیے گئے اہم کورسوں (میجرز) کی تعداد
l اساتذہ اور طلبا کا تناسب
l مالی امداد کی فراہمی کے امکانات
ان نکات کو مدنظر رکھ کر آپ اپنے لیے مناسب ادارے کا چناؤ کرسکتے ہیں۔ مگر اس کے ساتھ آپ کو اپنی ذاتی استعداد اور صلاحیت کو جانچنا بھی ضروری ہوگا۔ مثلاً کیا آپ کے پاس بیچلرز، ماسٹرز یا پی ایچ ڈی کی ڈگری ہے؟ آپ اپنے شعبے میں کتنی مہارت رکھتے ہیں؟ اپنے شعبے سے متعلق آپ کا کوئی مضمون یا کتاب چھپ چکی ہے؟ آپ بڑے یا چھوٹے شہر کو ترجیح دیں گے یا دیہی علاقے کو؟ آپ تعلیم کے زیادہ بوجھ سے گھبراتے تو نہیں؟ آپ کی مالی حالت کیسی ہے؟ آپ دن میں 5,4 گھنٹے کام کرسکتے ہیں؟ آپ کے امتحانات کے اسکور کیا ہیں؟
مندرجہ بالا تمام باتوں کو پرکھ لینے کے بعد ہی آپ کسی مناسب کالج میں داخلے کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔
امریکی تعلیمی اداروں میں ٹیوشن فیس 6 سے 7 فیصد سالانہ کے حساب سے بڑھ رہی ہے۔ اگر آپ ایک درمیانے درجے کی یونیورسٹی مثلاً یونیورسٹی آف نیبر اسکا (کیئرنی) میں ماسٹرز میں داخلہ لینا چاہتے ہیں تو تمام مصارف ملا کر آپ کے اخراجات تقریباً 7 ہزار ڈالر سالانہ ہوں گے۔ امریکا میں رہائش کا حصول ایک الگ مسئلہ ہے۔ اس کا انحصار آپ کی یونیورسٹی کے مقام پر ہے۔ آپ کو ایک کمرہ 40 سے 350 ڈالر تک ماہانہ کرائے پر مل سکتا ہے۔ کوشش کریں کہ اس کمرے کو اپنے دوسرے غیر ملکی ساتھیوں کے ساتھ شیئر کر لیں۔ بڑے شہروں میں قائم یونیورسٹیوں کا رہائشی خرچ مضافاتی یا دیہی علاقوں میں قائم یونیورسٹیوں سے زیادہ ہوگا۔ البتہ شہروں میں آپ کو دورانِ تعلیم ملازمت کے مواقع کہیں زیادہ ہوں گے۔ اگر آپ رہائش یونیورسٹی سے دور اختیار کرتے ہیں تو نقل و حمل پر آنے والے اخراجات الگ ہوں گے۔ امریکا میں ٹرانسپورٹ پاکستان سے بہتر ضرور ہے۔ مگر اس پر آنے والے اخراجات اپنی جگہ ہیں۔ بڑے کالجوں یا یونیورسٹیوں میں مالی امداد کا حصول کہیں زیادہ آسان ہوتا ہے۔ مالی امداد کی مد میں آپ کو سوائے کم سود قرضوں کے ہر وہ حق حاصل ہوگا جو ایک عام امریکی شہری کو حاصل ہوتا ہے۔ اکثر ایشیائی اور خصوصاً پاکستانی طالب علم اس غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں کہ اگر انہوں نے ایم اے یا ایم کام کی ڈگری حاصل کی ہے تو یہ ڈگری ان کے داخلے میں رکاوٹ کا سبب بنے گی۔ صورتِ حال اس کے برعکس ہے۔ امریکی یونیورسٹیوں میں ان ڈگریوں کی اہمیت عام گریجویٹ یا انڈر گریجویٹ ڈگری جتنی ہی ہوتی ہے۔

درخواست فارم پر کرنے کا طریقہء کار

امریکی یونیورسٹیوں کی انتظامیہ کی طرف سے آپ کو بھجوائے گئے داخلہ فارم ایک یا دو صفحات پر مشتمل نہیں ہوتے بلکہ پوری کتاب کی صورت میں ہوتے ہیں۔ ان صفحات کو پُر کرنے میں غیر معمولی احتیاط سے کام لیجیے۔ فارم ہمیشہ ٹائپ رائٹر کے ذریعے پر کیجیے یا اچھا پرنٹر استعمال کیجیے۔ کسی صورت بھی فارم کا کوئی حصہ ہاتھ سے نہ لکھیے۔ اس فارم کے ساتھ آپ کو داخلہ ٹیسٹوں کے اسکور کی فوٹو کاپی منسلک کرنی ہوگی۔
اگر آپ نے پچھلے زمانے میں کوئی تعلیمی، ادبی یا تفریحی اعزازات حاصل کیے ہیں تو اس کا بھی تذکرہ کر دیجیے۔ اپنی دستاویزات میں کسی بھی قسم کا رد و بدل کرنے کی کوشش نہ کیجیے۔
تعلیم پر آنے والے اخراجات

رہائشی اخراجات
رہائش پر آنے والے اخراجات میں کمرے، کتابوں اور اسٹیشنری اور نقل و حمل کے علاوہ اپنی ذات پر ہونے والے تمام اخراجات شامل ہوتے ہیں۔

کم سے کم بجٹ
اگر آپ کسی بڑے شہر میں رہائش اختیار کرتے ہیں تو کمرے کے کرائے کی مد میں آپ کو ماہانہ زیادہ سے زیادہ2 سو ڈالر ماہانہ خرچ کرنا پڑیں گے۔ کھانے پینے کے اخراجات 50 سے 75 ڈالر کے درمیان ہوں گے۔ نقل و حمل کی مد میں بسوں کے کرائے پر تقریباً 40 ڈالر ماہانہ خرچ آئے گا۔ اس طرح تقریباً 350 ڈالر ماہانہ میں آپ گزارا کرسکتے ہیں۔ البتہ اگر آپ کی رہائش کسی مضافاتی یا دیہاتی علاقے میں ہے تو یہی خرچہ 175 سے 200 ڈالر ماہانہ کے قریب ہوگا۔ اب اگر آپ کے پاس نصف اسسٹنٹ شپ موجود ہے تو آپ کا گزارہ 2 ہزار ڈالر سالانہ سے بھی کم میں ہوجائے گا۔

مالی امداد کا حصول

ذرائع
امریکا میں مالی امداد آپ کو کم از کم 4 ذرائع سے حاصل ہوسکتی ہے۔
-1 غیر ملکی طالب علموں کے لیے مختص یونیورسٹی گرانٹس۔
-2 غیر ملکی طالب علموں کے لیے مختص وفاقی گرانٹس۔
-3 شعبے کی طرف سے مختص کیش گرانٹ۔
-4 کیمپس پر جزوقتی غیر تدریسی ملازمتیں۔
(ایسی ملازمتیں عموماً لائبریری، کیفے،اسٹوڈنٹ سینٹر یا کالج کے اخباروں کے دفتر میں مل سکتی ہیں)۔
یہ بھی ممکن ہے کہ آپ ملکی سطح پر مالی امداد کے حصول کی کوشش کریں۔ ملکی طور پر مالی امداد دینے والے اداروں میں غیر حکومتی ادارے (NGOS) ، تجارتی حلقے، فاؤنڈیشنز اور کاروباری کمپنیاں شامل ہیں۔ گریجویٹ سطح پر مالی امداد کا حصول انڈر گریجویٹ کی نسبت کہیں زیادہ آسان ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں یونیورسٹی یا کالج کا چناؤ کرتے ہوئے کہیں زیادہ محتاط رہیں۔ ایک ایسا طالب علم جس کے انجینئرنگ اسکور 60 فیصد کے قریب ہوں۔ اس کا جی آر ای اسکور 2200 کے قریب ہو اور ٹوفل میں 623 نمبر رکھتا ہو، ایک 11 ہزار ڈالر مصارف رکھنے والے کالج میں 9 ہزار ڈالر کی اسکالرشپ حاصل کرسکتا ہے۔

اسسٹنٹ شپس

امریکا میں قدم رکھنے کے بعد مالی امداد کے حصول کے مواقع پاکستان کی نسبت کہیں زیادہ ہوں گے۔ اسسٹنٹ شپ آپ کو بے حد آسانی سے مل سکتی ہے۔

-1 ریسرچ اسسٹنٹ شپ

یونیورسٹی میں آپ کو کسی پروفیسر کے اس کے شعبے میں بطور ریسرچ اسسٹنٹ(تحقیقی معاون) ملازمت کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔

-2 ٹیچنگ اسسٹنٹ شپ

اس صورت میں آپ کو انڈر گریجویٹ سطح پر کچھ کورسز پڑھانے پڑیں گے یا امتحانی پرچوں کی جانچ کا کام کرنا پڑے گا۔ امریکی قانون کے مطابق 20 گھنٹے فی ہفتہ ملازمت کی اجازت ہوتی ہے۔ ٹیچنگ اسسٹنٹ ہونے کی صورت میں آپ کو تقریباً 450 سے 800 ڈالر ماہانہ مشاہرہ ملے گا۔ جو آپ کی ٹیوشن فیس کا نصف یا چوتھائی حصہ بنتا ہے۔ یہ اعداد و شمار ایک ایسی یونیورسٹی کے ہیں جس کے سالانہ اخراجات 12 ہزار ڈالر سالانہ ہیں۔ امریکا میں مالی امداد حاصل کرنے کے لیے مددگار ایک کتاب ’’Funding for US study : A Guide for foreign nationals ‘‘ بہترین ہے۔ یہ کتاب مندرجہ ذیل پتے سے حاصل کی جاسکتی ہے۔11E:809, United Nations. Plaza, Newyork NY 10017, USA.

پہلے سیمسٹر کے اخراجات

امریکی یونیورسٹیوں میں سب سے بڑا مسئلہ پہلے سیمسٹر کی فیس کی ادائیگی ہے۔ البتہ دوسرے سیمسٹر کے آغاز پر 95 فیصد طالب علموں کو اسسٹنٹ شپ مل جاتی ہے۔ پہلے سیمسٹر کی فیس کم و بیش 3500 ڈالر کے لگ بھگ ہے جو پاکستانی روپے میں پونے 2 لاکھ کے قریب ہوگی۔ یہ رقم صرف ٹیوشن اور فیس کی مد میں ہے۔ (اس میں دوسرے اخراجات شامل نہیں)۔

تعلیم کے بعد ملازمت کا حصول

اگر آپ تعلیم کے بعد امریکا ہی میں ملازمت کرنا چاہیں تو اس کے لیے آپ کو اپنے ویزا اسٹیٹس میں تبدیلی کرانی پڑے گی۔ شعبے کی نوعیت کے لحاظ سے آپ کو 25 سے 70 ہزار ڈالر سالانہ تک کی ملازمت مل سکتی ہے۔

ویزا اور شہریت کے حصول کا طریقہء کار
امریکی ویزے اور شہریت کا حصول کوئی آسان کام نہیں۔ ویزے کا حصول بعض اوقات اس حد تک مشکل ہوتا ہے کہ آپ کسی امریکی یونیورسٹی سے I-20 فارم کے حصول کے بعد بھی اسٹوڈنٹ ویزے کے لیے نااہل قرار پاسکتے ہیں۔ عام طور پر ویزا انٹرویو آفیسر اس نااہلی کی کوئی وجہ بھی بیان نہیں کرتے۔

قابلیت

امریکی ویزا کیٹیگری میں F-1 اور M-1 قسم کے ویزوں کے حصول کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کا پورا ہونا ضروری ہے۔
-1 آپ کو کسی امریکی یونیورسٹی کی طرف سے داخلہ دے دیا گیا ہو۔
-2 آپ کے پاس کم از کم اتنی مالی اہلیت کا ثبوت ہو جو امریکا میں ٹیوشن ، رہائش اور نقل و حمل کے سال بھر کے اخراجات کو پورا کرسکے۔ اس میں اسسٹنٹ شپ، اسکالر شپ، بینک کا تصدیق نامہ یا تصدیق کنندہ (Sponsor) کی طرف سے لکھا گیا خط، کچھ بھی شامل ہوسکتا ہے۔
-3 آپ انگریزی پر مکمل عبور رکھتے ہوں یا کسی ایسے کورس میں نامزد ہوں جو آئندہ انگریزی میں آپ کی اہلیت کو ثابت کرسکے۔
-4 سب سے اہم بات، آپ ثبوت پیش کریں کہ آپ واپس آئیں گے۔ یہ ثبوت کسی بھی صورت میں ہوسکتا ہے۔ آپ نے ملک میں کچھ زمین یا جائیداد چھوڑی ہے، آپ کے گھر والے یہاں مقیم ہیں، آپ یہاں کسی کمپنی سے وابستہ ہیں، وجہ چاہے کوئی بھی ہو، آپ کو ویزا آفسیر کو یہ یقین دلانا ہوگا کہ آپ واپس ضرور آئیں گے۔

انٹرویو

داخلے سے کم از کم تین مہینے پہلے ویزے کے لیے درخواست دے دیجیے۔ اس کے لیے آپ کے پاس مندرجہ ذیل چیزیں تیار ہونی چاہئیں۔
-1 پاسپورٹ۔
-2 ایک پاسپورٹ سائز فوٹو۔
-3 پیدائش کا سرٹیفکیٹ۔
-4 نکاح نامہ، اگر اہلیہ کو ساتھ لے جا رہے ہیں۔
-5 تعلیمی اسناد۔
-6 مالی اہلیت سے متعلق ضروری کاغذات۔
-7 جائیداد اور خاندان سے متعلق تفصیلات۔
-8 اگر کوئی ملازمت کی آفر ہے تو اس کا تقرر نامہ بھی ساتھ لے کر جائیں گے۔
یہ انٹرویو امریکا میں داخلے کے سلسلے میں کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ ویزا آفیسر آپ کے ساتھ کسی طرح کا رویہ بھی اختیار کرسکتے ہیں۔ ایک بات یاد رکھیے آپ کو ہر حالت میں خود پر قابو رکھنا ہے۔ کسی غلط اطلاع کی فراہمی آپ کے حق میں سخت نقصان دہ ثابت ہوگی۔ اسی طرح ضرورت سے زیادہ صاف گوئی بھی فائدہ مند نہیں ہوگی۔
شہریت کے لیے درخواست دینے کا طریقہ
اگر آپ ان لوگوں میں سے ہیں جو امریکا میں تعلیم ملازمت یا ملکی حالات کی وجہ سے مستقلاً ٹھہرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو اپنے ویزا اسٹیٹس میں تبدیلی کرانا پڑے گی۔ اس کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کا پورا ہونا ضروری ہے۔
-1 آپ جسمانی طور پر تندرست ہوں۔
-2 آپ کی ذہنی حالت درست ہو۔
-3 آپ کے ملک سے نکالے جانے کی کوئی وجہ نہ ہو۔
-4 آپ امریکا میں درست طریقے سے داخل ہوئے ہوں۔
-5 آپ کے موجودہ ویزے کی میعاد ختم نہ ہوئی ہو۔
اگر آپ مسترد کردیئے جائیں تو آپ امریکی قانون کے تحت اس معاملے کو عدالت میں چیلنج کرسکتے ہیں۔ یہ فیصلہ آئی این ایس (ایمیگریشن اینڈ نیچرلائزیشن سروس) کرے گی کہ آپ کو بے دخل کیا جائے یا نہیں۔ اس طرح کے مقدموں کے فیصلے امریکا کے اندر اس کے بیرونی سفارت خانوں کی نسبت زیادہ نرمی سے کیے جاتے ہیں۔
کورسز کا چناؤ اور کیمپس پر ملازمت کا حصول
اکثر طالب علموں کے لیے پہلا سال قدم جمانے کا ہوتا ہے۔ ہر ’’فریش مین‘‘ پہلے سال مختلف معاملات اور ذمے داریوں کے بوجھ کا شکار ہوتا ہے۔ اس لیے اس وقت خود کو کسی بڑے کورس میں پھنسانا عقل مندی نہیں ہے۔ مگر اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ آپ پہلے سال اتنا ہلکا کورس لیں جسے اگلے سیمسٹروں میں سنبھالنا مسئلہ ہوجائے۔ بہتر یہ ہوگا کہ آپ15 یونٹ کا کورس لیں جو اکثر کالجوں میں متوازن تصور کیا جاتا ہے۔
امریکا میں طالب علموں کو تین اقسام کی ملازمتوں کے مواقع ملتے ہیں۔ رضا کارانہ ملازمت، تحقیقی ملازمت (ریسرچ ورک)،بامعاوضہ کام، رضا کارانہ ملازمت اگرچہ بلا معاوضہ ہوتی ہے۔ مگر اس کی وجہ سے مستقبل میں اچھی ملازمت کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔ دوسری قسم کی ملازمت تحقیقی کام پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس میں آپ کو اسسٹنٹ شپ، کلرک شپ یا ریسرچ پری سیپٹرشپ قسم کی ملازمت مل سکتی ہے۔ اس قسم کی ملازمتوں میں وقت کی کوئی پابندی ہوتی ہے اور نہ ہی ہوم ورک کا کوئی مسئلہ ہوتا ہے۔ ملازمتوں کی تیسری قسم بامعاوضہ ملازمتوں کی ہوتی ہے۔ اس قسم کی ملازمتیں آپ کو کیمپس پر یا کیمپس سے باہر کہیں بھی مل سکتی ہیں۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اپنی خواہش، تنخواہ اور نقل و حمل کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے کس قسم کی ملازمت کو ترجیح دیں گے۔ کیمپس پر آپ کو فوڈ سروس، یونیورسٹی لائبریری، ٹیوٹرنگ پوزیشن، اسپورٹس پروگرام آفس، ٹکٹ آفس یا کاپی سینٹر پر بامعاوضہ ملازمت مل سکتی ہے۔ اس سلسلے میں سینئر طالب علم اور یونیورسٹی کے کیریئر پلیس منٹ آفس کافی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ان کے پاس آن کیمپس ملازمتوں کی تازہ ترین کمپیوٹر لسٹیں موجود ہوتی ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *