تعلیم
علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی
’’علم سب سے بڑی دولت ہے‘‘ ۔۔۔یہ کہاوت بہت پرانی ہوچکی ہے اور یہ جملہ نہایت روایتی نظر آتا ہے، لیکن اسے کیا کیجیے کہ بعض باتیں ہر دور میں اورہرطرح کے حالات میں سچی ہوتی ہیں۔ جس طرح یہ سچائی ناقابلِ تردید ہے کہ ’’سورج روشنی اور حرارت بخشتا ہے‘‘ اسی طرح یہ بات بھی بالکل درست ہے کہ ’’علم سب سے بڑی دولت ہے‘‘ ۔یہ چھوٹا سا فقرہ کل بھی سچ تھا ،آج بھی سچ ہے اور ہمیشہ سچ رہے گا۔
جو لوگ وقت پر علم حاصل نہیں کرپاتے وہ زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ وقت گزرنے پر انھیں اس محرومی کا احساس ہوتا ہے لیکن اس وقت حالات ایسے نہیں ہوتے کہ وہ اس نقصان کی تلافی کرسکیں۔
اس مضمون میں ایک ایسے ادارے کا تعارف کرایا جارہا ہے جو پاکستان میں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ان کو اپنے گھر پر تعلیم و تدریس کی خدمات مہیا کرتا ہے۔طالب علم کو داخلہ لینے کے بعد کسی مدرسے یا کالج جانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ درسی کتب، مشقی کاپیاں اوردیگر تمام تعلیمی مواد اس کے گھر پر پہنچ جاتا ہے۔ وہ گھر پر اپنی سہولت کے مطابق مطالعہ کرسکتا ہے ، مشقی کام مکمل کرسکتا ہے اور مقررہ وقت پر جاکر امتحان دے سکتا ہے۔ اس طرح تعلیم حاصل کرنے کے دوران اسے کتابوں اور تعلیمی مواد کے علاوہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ذریعے بھی اپنے اسباق مکمل کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اس کی رہنمائی کے لیے ایک اتالیق(استاد) مقرر ہوتا ہے جو ذاتی طور پر یا بہ ذریعہ ڈاک سبق کی تکمیل میں اس کی رہنمائی کرتا ہے، اگر طالب علم چاہے تو اپنے قریبی مرکز پر جاکر کلاس میں بھی شامل ہوسکتا ہے۔ گھربیٹھے تعلیم حاصل کرنے کا یہ طریقہ ’’فاصلاتی نظامِ تعلیم‘‘ کہلاتا ہے اور پاکستان میں جو ادارہ یہ تعلیم مہیا کرتا ہے وہ ’’علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی ‘‘کے نام سے کام کررہا ہے۔ علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی پاکستان کا سب سے بڑا تعلیمی ادارہہے۔ ہر سال اوسطاً ایک لاکھ طلبہ اس کے مختلف کورسوں میں داخلہ لیتے ہیں اور اوسطاً 80 ہزارطلبہ امتحانات میں شریک ہوتے ہیں۔ یونی ورسٹی 250مختلف مضامین کی تعلیم دیتی ہے۔
علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی 1974ء میں قائم ہوئی اور 1975ء سے اس نے تجرباتی طور پر کام شروع کیا۔ یونی ورسٹی نے عربی زبان کے عملی نصاب سے اپنی تدریسی سرگرمیوں کا آغاز کیا جس میں شریک طلبہ کی تعداد ایک ہزار سے کم تھی، اس وقت یونی ورسٹی میٹرک سے پی ایچ ڈی کی سطح تک کے دو سو سے زائد مختلف کورس پیش کررہی ہے ۔
علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی کی جاری کردہ تمام اسناد۔۔۔یعنی سرٹیفکیٹ ڈپلوما اور ڈگری۔۔۔ملک کی تمام جامعات اور تعلیمی بورڈز سے منظور شدہ ہیں، اس لیے اگرکوئی طالب علم یاطالبہ اوپن یونی ورسٹی سے ایک کورس کرنے کے بعد باقاعدہ طالب علم کی حیثیت سے تعلیم جاری رکھنا چاہے تو اسے دشواری نہیں ہوتی ۔
یونی ورسٹی کا صدر دفتر،اسلام آباد کے سیکٹر ایچ ۔8 میں واقع ہے، جب کہ ملک کے مختلف حصوں میں 13 علاقائی دفاتر، پانچ ذیلی علاقائی نظامتیں اور نو علاقائی رابطہ دفاتر قائم ہیں۔ یہ تمام دفاتر طلبہ اور یونی ورسٹی کے درمیان رابطے کا کام کرتے ہیں۔
علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی کے تدریسی نظام کے تین کلیات ( فیکلٹیز) اور مجموعی طور پر 36 شعبہ جات ہیں ، ان کلیات اور شعبہ جات کی تفصیل درج ذیل ہے ۔
کلیہ تعلیم
شعبہ تعلیمی منصوبہ بندی و انتظام شعبہ تعلیم اساتذہ – شعبہ فاصلاتی و غیر رسمی تعلیم – شعبہ خصوصی تعلیم شعبہ جاری تعلیم ۔
کلیہ بنیادی و اطلاقی علوم
شعبہ بنیادی علوم شعبہ زرعی علوم شعبہ فنی و حرفتی تعلیم شعبہ تعلیم خواتین ۔
کلیہ سماجی و معاشرتی علوم
شعبہ انگریزی شعبہ اقتصادیاتشعبہ مطالعہ پاکستان شعبہ تاریخ، سماجیات ، بشریات و جغرافیہ شعبہ تجارت شعبہ مطالعہ آبادی شعبہ ابلاغ عامہ شعبہ کاروباری نظمیہ شعبہ کتب خانہ و اطلاعات ادارہ عربی مطالعہ اسلامیات شعبہ عربی شعبہ مطالعہ اسلامیات – شعبہ اردو – اقبالیات – ادارہ لسانیات پاکستان
یونی ورسٹی کے تعلیمی پروگرام
علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی سرٹیفکیٹ ، ڈپلوما ، بیچلرز ڈگری، ماسٹرز ڈگری، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی اسناد کے لیے مندرجہ ذیل چار شعبوں میں تعلیمی پروگرام پیش کرتی ہے:
عمومی تعلیم عملی و فنی تعلیم تربیت اساتذہ تعلیمی تحقیق و ترقی اورپیشہ ورانہ علوم
عمومی تعلیم : عمومی تعلیم کے پروگرام کا مقصد ان لوگوں کو تعلیم جاری رکھنے کے مواقع فراہم کرنا ہے جو کسی بھی وجہ سے باقاعدہ طالب علم کے طور پر اپنی تعلیم مکمل نہیں کرسکے ہوں، اس پروگرام کے تحت سائنس اور فنون کے علوم کے مختلف شعبوں میں نصاب کی کامیاب تکمیل پر امیدواروں کو انٹرمیڈیٹ سرٹیفکیٹ ، بیچلرز ڈگری، ماسٹرز ڈگری اور ایم فل و پی ایچ ڈی کی سند پیش کی جاتی ہے۔ ایک خصوصی پروگرام کے تحت میٹرک کے نصاب کی تکمیل پر خواتین کو میٹرک کی سند بھی جاری کی جاتی ہے۔
عملی و فنی تعلیم : پاکستان کی ضروریات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے یونی ورسٹی نے فنی و عملی تعلیم کے ایسے کورس وضع کیے ہیں جو لوگوں کو نہ صرف ان کی ذاتی زندگی میں مدد دے سکتے ہیں بلکہ معاشی سرگرمیوں میں بھی معاون ہوسکتے ہیں۔ ان کورسز کا مقصد بہتر زندگی گزارنے اور پیدواریت بڑھانے کے مواقع فراہم کرنا ہے۔
تربیتِ اساتذہ : یہ پروگرام خاص طور پر ان اساتذہ کے لیے ہے جو تعلیمی اداروں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ پروگرام کا مقصد اساتذہ کی تعلیمی و تدریسی سطح کو بلند کرنا اور انھیں دورانِ ملازمت ترقی کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ اس پروگرام میں پرائمری ٹیچرز سرٹیفکیٹ (پی ٹی سی) پرائمری ٹیچرز اورینٹیشن کورس( پی ٹی او سی) سرٹیفکیٹ ان ٹیچنگ ( سی ٹی) عربک ٹیچرز اورینٹیشن کورس ( اے ٹی او سی) اور انگلش لینگویج ٹیچنگ ( ای ایل ٹی) میں پوسٹ گریجویٹ، ڈپلومہ کی سطح کے کورس کرائے جاتے ہیں۔
اس شعبے میں گریجویشن اور اس کی سطح سے اوپر کے کورس۔۔۔یعنی بی ایڈ ، ایم اے (ایجوکیشن) ایم فل اور پی ایچ ڈی کے نصابوں کی تدوین ہورہی ہے اور مستقبل قریب میں یہ کورس پیش کیے جائیں گے۔
تعلیمی تحقیق و ترقی : عملی ، عمومی اور تدریسی پروگراموں کے علاوہ علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی بعض پیشہ ورانہ شعبوں میں بیچلر، ماسٹر، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے کورس بھی پیش کرتی ہے۔ فی الوقت یہ کورسز ایڈمنسٹریشن، پبلک ایڈمنسٹریشن اور ایجوکیشنل پلاننگ اور مینجمنٹ کے شعبوں میں پیش کیے جارہے ہیں ۔
فاصلاتی نظامِ تعلیم کیا ہے ؟