بلاگ
کمپیوٹر اس صدی کی سب سے حیرت انگیز ایجاد ہے
کمپیوٹر اس صدی کی سب سے حیرت انگیز ایجاد ہے۔ موجودہ نسل کے جو بچے اس وقت اسکولوں میں زیرِ تعلیم ہیں ،ان میں سے بعض کو یہ سہولت حاصل ہے کہ وہ کمپیوٹر سے اسکول کی تعلیم کے دوران واقف ہوجاتے ہیں (ممکن ہے کہ آنے والے برسوں میں یہ سہولت اسکول میں پڑھنے والے ہر بچے کو میسر ہو) ۔ہر نوعیت کے چھوٹے بڑے دفتروں میں ،صنعت میں، زراعت میں، کاروبار میں ، ذرائعِ ابلاغ میں، خلا، فضا، زمین اور سمندر کی سواریوں میں غرض زندگی کا کون سا شعبہ ہے جہاں کمپیوٹر کی کار گزاری کار فرما نہیں ہے۔ یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ مستقبل کمپیوٹر کا ہے۔
پاکستان میں کمپیوٹر سے متعلق پیشوں کا آغاز 1961ء سے ہوا، جب آئی بی ایم نے ملک میں پہلا کمپیوٹر درآمد اور نصب کیا۔ گزشتہ برسوں میں کمپیوٹر کے شعبے میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے اور کاروباری و صنعتی زندگی میں کمپیوٹر کا استعمال مسلسل بڑھ رہا ہے۔
کمپیوٹر کی افادیت اور اس کے روز افزوں استعمال کی رفتار کے پیش نظر ساتویں عشرے میں کمپیوٹر کی باقاعدہ تعلیم کی ابتدا ہوگئی اور سب سے پہلے قائد اعظم یونی ورسٹی اسلام آباد میں کمپیوٹر کی ڈگری کلاسوں کا آغاز ہوا۔
کمپیوٹر سے متعلق پیشوں میں چار شعبے ہیں جہاں کوئی نوجوان ضروری تعلیم حاصل کرکے اپنا مستقبل تلاش کرسکتا ہے۔ ان چار شعبوں میں سے تین براہِ راست کمپیوٹر سے متعلق ہیں۔
1۔سسٹمز: اس شعبے میں سسٹمز اینالسٹس اور پروگرامر شامل ہیں۔ ایک پروگرامر اپنے کام کا اچھا خاصا تجربہ حاصل کرلے تو اسے سسٹمز اینالسٹ کے عہدے پر کام کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔ جس طرح سول انجینئرنگ میں ایک آرکیٹیکٹ، عمارت کا تفصیلی نقشہ تیار کرتا ہے اسی طرح کمپیوٹر کے شعبے میں سسٹمز اینالسٹ، کسی پروگرام کا تفصیلی خاکہ تیار کرتا ہے کہ یہ پروگرام کس مقصد کے لیے ہے اور اس میں کن کن امور کو اہمیت دی جانی چاہیے۔ پروگرامر ایک ایسے مستری کی مانند ہوتا ہے جو آرکیٹیکٹ کے نقشے کے مطابق عمارت تعمیر کرتا ہے۔ پروگرامر، سسٹمز اینالسٹ کے تیار کردہ خاکے کی تفصیلات کے مطابق پروگرام تیار کرتا ہے۔
2۔آپریشن:ڈیٹاانٹری آپریٹر کمپیوٹر کو خام مال (اطلاعات یا ڈیٹا) فراہم کرتا ہے۔ اس کام کے لیے ضروری کے آپریٹر ذہنی طور پر مستعد اور درستگی کے ساتھ کام کرتا ہو۔ جیسے جیسے چھوٹے کمپیوٹر کا استعمال بڑھ رہا ہے، ویسے ویسے ڈیٹا انٹری آپریٹروں کی ضرورت کم ہوتی جا رہی ہے کیوں کہ ڈیٹا آپریٹر کی ضرورت صرف بڑے کمپیوٹر کے لیے ہوتی ہے، تاہم بڑے اداروں میں بڑے کمپیوٹر ہی استعمال ہوتے ہیں، اس لیے ڈیٹا آپریٹر کی طلب اپنی جگہ موجودہے۔
3۔ دیکھ بھال (مینٹی نینس):کمپیوٹر کی مرمت اور دیکھ بھال کا کام انجینئرنگ کے شعبے سے متعلق ہے اور کمپیوٹر انجینئرہی اس کام کو انجام دے سکتے ہیں۔ اس شعبے میں اسامیاں، کمپیوٹر بنانے، فروخت کرنے والے اداروں میں دستیاب ہوتی ہے۔
4۔فروخت (سیلز): کمپیوٹر کی فروخت ایک ایسا شعبہ ہے جو براہِ راست کمپیوٹر کے آپریشن سے تعلق نہیں رکھتا، تاہم اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ جو شخص کمپیوٹر فروخت کر رہا ہو وہ کمپیوٹر کے بارے میں بنیادی نوعیت کی معلومات رکھتا ہو۔ بازار کاری (مارکیٹنگ) کی تربیت اس کام کے لیے بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر سے واقفیت اور اس کے متعلق کسی شعبے کا تھوڑا سا تجربہ مفید ہوتا ہے جو کمپنی ملازمت فراہم کرتی ہے وہ سیلزکے افراد کو تفصیلی تربیت مہیا کرتی ہے۔
کمپیوٹر سے براہِ راست متعلق پیشے درجِ ذیل ہیں
۔ہارڈویئر ڈیزائنر انجینئر: تحقیق اور کمپیوٹر کے مختلف اجزا، ہارڈویئر کی ڈیزائنگ اور تیاری، ہارڈ ویئر ڈیزائنر، انجینئرکی ذمہ دار ی ہے1
۔2۔سسٹمز پروگرامر، سافٹ ویئر انجینئر: کمپیوٹر میں استعمال ہونے والے سافٹ ویئر سے متعلق امور سسٹمز پروگرامر یا سافٹ ویئر انجینئر کے سپرد ہوتے ہیں
3۔سسٹمز اینالسٹ : طریقہء کار کی جانچ پڑتال کرتا ہے۔ کاروباری مسائل کی تحقیق اوران کا تجزیہ کرتا ہے اور ان مسائل کے حل دریافت کرتا ہے۔
4۔اپلی کیشنز پروگرامر: پروگرام کو کمپیوٹر کی زبان میں لکھتا ہے تاکہ کمپیوٹر اس پروگرام کے مطابق کام کرسکے۔
5۔ڈیٹا پریپریشن کلرک،کمپیوٹر آپریٹر: کمپیوٹر کے اندر جو معلومات بھیجنی ہیں ان معلومات کو ایسی شکل میں ترتیب دیتا ہے جسے کمپیوٹر سمجھ سکے اور قبول کرسکے۔
اوپر جن عہدوں اور ذمہ داریوں کا ذکر کیا گیا ہے، بعض اوقات وہ ایک دوسرے میں ضم بھی ہوجاتی ہیں مثلاً اینالسٹ، پروگرامر کے لیے بعض اوقات یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ وہ سسٹمز اینالسٹ پروگرامر کے کام سے بھی واقف ہو۔
پاکستان میں کمپیوٹر کی تعلیم و تربیت
پاکستان میں کمپیوٹر کی تعلیم کا آغاز 70ء کے عشرے میں ہوا۔ اس وقت ملک کے مختلف حصوں میں سرٹیفکیٹ، ڈپلوما، بیچلر اور ماسٹر ڈگری کے مختلف کورسز، مختلف جامعات اور اداروں میں ہو رہے ہیں۔ نجی شعبے میں بے شمار کمپیوٹر انسٹیٹیوٹ قائم ہیں جہاں کمپیوٹر پروگرامنگ اور ڈیٹا انٹری آپریٹر کے ایک سال اور چھ ماہ اورتین ماہ کے سرٹیفکیٹ کورسز کروائے جاتے ہیں۔ عام طور پر یہ انسٹی ٹیوٹ متعلقہ صوبے کے بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن سے منظور شدہ ہوتے ہیں۔
باضابطہ طور پر پاکستان میں کمپیوٹر سے متعلق پیشوں میں مختلف سطح کی تعلیم متعدد نجی و سرکاری اداروں اور جامعات میں ہو رہی ہے۔ ذیل میں تعلیم و تربیت کی ان سہولتوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔
1۔سرٹیفکیٹ کورسز
کراچی،لاہور، راول پنڈی، اسلام آباد، حیدر آباد، پشاور، کوئٹہ اور ملک کے دوسرے بڑے شہروں میں کمپیوٹر کی تعلیم کے نجی و نیم سرکاری ادارے مندرجہ ذیل شعبوں میں ۳ ماہ سے ایک سال تک کی میعاد کے سرٹیفکیٹ کورسز کی تربیت فراہم کرتے ہیں۔
1۔کمپیوٹر آپریٹر 2۔کمپیوٹر کونیسپٹ 3۔کمپیوٹر پروگرامنگ4۔ایڈوانس ٹریننگ ان کمپیوٹر پروگرامنگ
ان کورسزمیں داخلے کے لیے بنیادی اہلیت دسویں یا بارہویں جماعت کے امتحان میں کامیابی ہے۔ کمپیوٹر کی تعلیم کے معیاری اداروں میں داخلے سے پہلے میلانِ طبع کا امتحان ہوتا ہے اور صرف انھی امیدواروں کو داخلہ دیا جاتا ہے جنھوں نے یہ امتحان کامیاب کیا ہو۔
ان کورسز میں داخلے کے لیے صرف ان ہی اداروں سے رجوع کرنا چاہیے جو متعلقہ صوبے کے فنی تعلیمی بورڈ سے منظور شدہ ہوں اور جن کے امتحان فنی تعلیمی بورڈ کی نگرانی میں ہوتے ہوں۔ ایک کورس کے اخرجات 3 سے4 ہزار روپے کے درمیان ہیں۔
2۔ڈپلومہ کورسز
کمپیوٹر سائنس میں ایک سال یا دو سال کا ڈپلوما کورس، صوبائی ٹیکنیکل بورڈ سے منظور شدہ اداروں میں کرایا جاتا ہے۔ اس کورس کی تکمیل کے بعد امیدوار، کمپیوٹر کی مختلف زبانوں اور ان کے استعمال سے واقف ہوجاتا ہے۔ کمپیوٹر پروگرام تیار کرسکتا ہے، اپنے ادارے کے لیے موزوں کمپیوٹرکا انتخاب کرسکتا ہے اور مائیکرو کمپیوٹر کو بہ خوبی استعمال کرسکتا ہے۔
اس کورس میں داخلے کے لیے امیدوار کو کم از کم بارہویں جماعت کا میاب ہونا چاہیے۔ چند اداروں میں داخلے سے پہلے میلان طبع کا امتحان ہوتا ہے اور کامیاب ہونے والے امیدواروں کو ہی داخلہ دیا جاتا ہے۔ تعلیمی اخراجات ایک ہزار ماہانہ کے لگ بھگ ہیں جن میں امتحان کی فیس بھی شامل ہے۔
3۔بی ایس سی کمپیوٹرسائنس
کمپیوٹر سائنس میں تین سال کا ڈگری کورس کراچی اور لاہور میں فاسٹ آئی سی ایس کے تحت کرایا جاتا ہے۔ فاسٹ آئی سی ایس کراچی کا قیام1985ء میں عمل میں آیا جب کہ لاہور میں فاسٹ ایس اے ایچ انسٹی ٹیوٹ آف کمپیوٹر سائنس نے جنوری 1991ء سے تدریس کا آغاز کیا۔
فاسٹ انسٹی ٹیوٹ آف کمپیوٹر سائنس میں تین سالہ ڈگری کورس کی کامیاب تکمیل پر جامعہ کراچی،بی ایس سی کمپیوٹر سائنس کی سند جاری کرتی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ میں آئی بی ایم 4331 مین فریم کمپیوٹر، اے ایس 400، منی کمپیوٹر آر ایس 6000، منی کمپیوٹر اور پرسنل کمپیوٹرز تمام ضروری سہولتوں کے ساتھ نصب ہیں۔ علاوہ ازیں انسٹی ٹیوٹ کی اپنی الیکٹرونک لیبارٹری اور ٹیکنیکل لائبریری بھی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف کمپیوٹر سائنس میں داخلہ اہلیت کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
بنیادی اہلیت انٹرمیڈیٹ (سائنس، آرٹس، کامرس) سیکنڈ ڈویژن، ریاضی میں 45 فی صد یا اس سے زیادہ نمبروں کے ساتھ کامیابی ہے۔ امیدواروں کو داخلے کا امتحان کامیاب کرنا ہوتا ہے۔ اس امتحان میں کامیاب امیدواروں کا انٹرویوہوتا ہے۔ داخلہ صرف اور صرف اہلیت کی بنیا د پر دیا جاتا ہے۔
تین سالہ ڈگری کورس کے اخراجات 35سے 40 ہزار روپے تک ہیں۔ لیکن جس امیدوار کو اہلیت کی بنیاد پر منتخب کرلیا جاتا ہے اگر وہ انسٹی ٹیوٹ کے بھاری اخراجات برداشت نہ کرسکے تو مالی اعانت کی درخواست کرسکتا ہے۔ ایسے امیدواروں کے تعلیمی اخراجات کے لیے انھیں وظیفہ دیا جاتا ہے۔
مزید معلومات اس پتے پر خط لکھ کر حاصل کی جاسکتی ہے:
1۔فاسٹ انسٹیٹیوٹ آف کمپیوٹر سائنس
ایس ٹی4،سیکٹر 17۔ڈی نیشنل ہائی وے، شاہ لطیف ٹاؤن
کراچی۔75030
2۔فاسٹ۔ایس اے ایچ، انسٹیٹیوٹ آف کمپیوٹر سائنس
22۔اے، فیصل ٹاؤن۔لاہور۔
4۔بی ای کمپیوٹر ٹیکنالوجی
کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں چار سال کا ڈگری کورس مندرجہ ذیل جامعات میں ہوتا ہے۔
1۔این ای ڈی یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، کراچی
2۔مہران یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، جام شورو
3۔لاہور یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور
بی ای کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں داخلے کے لیے امیدوار کی بنیادی اہلیت پری انجینئرنگ کے ساتھ سائنس میں بارہویں جماعت کامیاب ہونا ہے۔ داخلہ میرٹ کی بنیاد پر اور مختلف طبقوں کی مخصوص نشستوں پر ہوتا ہے۔
کمپیوٹر سائنس میں بی ای کی سند کے حامل نوجوان کمپیوٹر ہارڈ ویئر سے متعلق امور انجام دیتے ہیں جن میں کمپیوٹر کی ڈیزائننگ، آپریشن، دیکھ بھال اور مرمت، تنصیب، خرید و فروخت کے امور شامل ہیں۔
چار سالہ ڈگری کورس کے تعلیمی اخراجات کا اندازہ دس ہزار روپے ہے۔ مزید معلومات کے لیے متعلقہ یونی ورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے چیئرمین کو خط لکھیے۔
5۔ایم ایس سی کمپیوٹر سائنس
کمپیوٹر سائنس میں ایم ایس سی کا دو سالہ نصاب، مندرجہ ذیل جامعات میں جاری ہے:
1۔جامعہ کراچی 2۔جامعہ قائد اعظم، اسلام آباد 3۔جامعہ این ای ڈی، کراچی
4۔لاہورانجینئرنگ یونی ورسٹی ۵۔جامعہ پشاور،پشاور ۶۔فاسٹ آئی سی ایس، کراچی
کمپیوٹر سائنس کا نصاب سافٹ ویئر سے متعلق امور پر مشتمل ہوتا ہے، جس میں کمپیوٹر کا تعارف، ان کی مختلف اقسام، کمپیوٹر کی زبانیں، ان کے پروگرام اور نظری و عملی مضامین شامل ہیں۔
داخلے کے لیے بنیادی اہلیت کمپیوٹر سائنس، ریاضی، شماریات، طبیعیات میں سے کسی ایک مضمون میں بی ایس سی یا بی اے ہے۔ دیگر مضامین میں بی اے، بی ایس سی کی سند کے حامل اور بی کام کی سند کے حامل ایسے امیدوار بھی داخلے کے لیے درخواست دے سکتے ہیں جنھوں نے ریاضی میں سرٹیفکیٹ کورس کیا ہو یا شماریات میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما کر رکھا ہو۔
بی ای اور بی ٹیک کامیاب امیدوار بھی داخلے کے لیے رجوع کرسکتے ہیں۔ داخلہ اہلیت کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ داخلے سے پہلے امیدوار کے لیے میلانِ طبع کا امتحان کامیاب کرنا ضروری ہے۔
دو سالہ نصاب کے تعلیمی اخراجات کا اندازہ 8 ہزار روپے ہے۔ مزید معلومات کے لیے متعلقہ ادارے کے سربراہ کو خط لکھیے۔
ذاتی صلاحیتیں
کمپیوٹر سے متعلق کسی بھی پیشے میں کام کرنے والے میں چند بنیادی صلاحیتوں کا ہونا ضروری ہے۔ سب سے بنیادی بات یہ ہے کہ اس کا ذہن منطقی ہو اور وہ محنت کا عادی ہو، کی پنچ آپریٹر سے سسٹمز اینالسٹ اور انجینئرنگ تک کے لیے یہ دو بنیادی صلاحیتیں لازمی ہیں۔ ان کے علاوہ پروگرامنگ اور سسٹمز اینالسس کے شعبوں میں کام کرنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ تخلیقی صلاحیت کے حامل ہوں اور مستقبل کی ضروریات کا اندازہ کرکے پروگرام، سسٹمز تیار کرنے کی اہلیت رکھتے ہوں، نئے خیالات وضع کرسکتے ہوں، پیچیدہ مسائل کا ممکنہ حل تلاش کرسکتے ہوں، ذہین اور خلاق ہوں اور نظم و ضبط کے ساتھ کام کرنے کے عادی ہوں۔ اپنی بات دوسروں تک عام فہم طریقے سے پہنچاسکتے ہوں اور اپنے رفقائے کار سے درپیش مسائل اور متعلقہ موضوعات پر کھل کر واضح طور پر بات کرسکتے ہوں۔
فروخت (سیلز) کے شعبے میں کام کرنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ فروخت کے فن کے ماہر ہوں۔
تنخواہیں
کمپیوٹر سے متعلق پیشوں میں معقول تنخواہیں پیش کی جاتی ہیں۔ تنخواہ کا دار و مدار بنیادی طور پر ادارے اور متعلقہ فرد کی اہلیت پر ہوتا ہے۔
حالات و ماحولِ کار
کمپیوٹر جہاں بھی ہو اس جگہ کا ماحول لازماً بہت صاف ستھرا ہو، کمپیوٹر اور اس کے متعلقہ آلات کی بلا رکاوٹ کارکردگی کے لیے ضروری ہے کہ جہاں کمپیوٹر نصب ہو وہ جگہ :
1۔گردو غبار سے پاک ہو 2۔ ایئر کنڈیشنڈ ہو 3۔وہاں وافر روشنی موجود ہو۔
کمپیوٹر کے نازک اور حساس پرزوں، آلات کی رواں اور موء ثر کارکردگی کے لیے یہ لوازمات انتہائی ضروری ہیں۔ جس جگہ ایسا ماحول فراہم کیا جائے وہاں خود بخود ایسی فضا بن جاتی ہے کہ کام کرنے والا تھکن کا احساس ہوئے بغیر زیادہ دیر تک کام کرسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کمپیوٹر سے متعلق افراد اپنے کام کی جگہوں کو پسند کرتے ہیں اور پرسکون ماحول میں یکسوئی کے ساتھ کام کے عادی ہوجاتے ہیں۔
کمپیوٹر کسی بھی جگہ ہو، صاف ستھرا، خوش گوار ماحول اس کی بنیادی ضرورت ہے۔ اس کی وجہ سے کمپیوٹر اور اس پر کام کرنے والے افراد کی کارکردگی بہتر سے بہتر رہتی ہے۔
مواقع
پاکستان میں کمپیوٹر کے پیشوں کا آغاز ساتویں عشرے میں ہوا۔ ابتدا میں اسے مقبولیت حاصل نہیں ہوئی، لیکن جب اس کی افادیت ظاہر ہوئی تو کمپیوٹر صنعت و تجارت، ذرائعِ ابلاغ اور مختلف کاروباری شعبوں میں تیزی سے داخل ہوگیا۔ انداز ہ ہے کہ 2000ء تک کمپیوٹر کے شعبوں میں ایک لاکھ سے زائد پیشہ ور افراد کی ضرورت ہوگی۔ ملک میں جس تیزی سے کمپیوٹر کا استعمال بڑھ رہا ہے اس کے پیش نظر یہ کہنا غلط نہیں ہے کہ ذہین اور منطقی سوچ کے حامل نوجوانوں کے لیے اس شعبے میں روزگار کے شان دار مواقع ہیں۔
مزید معلومات:
پاکستان میں کمپیوٹر کی تربیتی سہولتیں درجِ ذیل اداروں میں موجود ہیں۔ مزید معلومات کے لیے ان اداروں سے رابطہ کیا جاسکتا ہے
1۔پاکستان کمپیوٹر بیورو، اسلام آباد
2۔ڈیپارٹمنٹ آف کمپیوٹر سائنس، قائد اعظم یونی ورسٹی، اسلام آباد
3۔یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ، لاہور
4۔این ای ڈی یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، یونی ورسٹی روڈ کراچی
5۔نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن، گلشن اقبال، کراچی(صرف سرکاری افسران کے لیے)
6۔پاکستان انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ، کراچی(کاروباری اداروں کے افسران کے لیے)
7۔مہران یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، جام شورو
8۔سینٹر آف بیسک سائنس(کمپیوٹر ٹریننگ سینٹر) ، اسلام آباد
9۔کمپیوٹر اسٹیڈیز سینٹر، پشاور
10۔ڈیپارٹمنٹ آف کمپیوٹر سائنس، جامعہ کراچی
11۔ڈیپارٹمنٹ آف کمپیوٹر سائنس، بہاو الدین زکریا یونی ورسٹی ، ملتان
12۔صدر، کمپیوٹر سوسائٹی آف پاکستان، تیسری منزل، عظمیٰ کورٹ ، کلفٹن، کراچی
13۔فاسٹ آئی سی ایس ایس ٹی،4سیکٹر17،ڈی، نیشنل ہائی وے شاہ لطیف ٹاؤن، کراچی
14۔پیٹرومین، مسرت بلڈنگ سلطان احمد شاہ روڈ، شہید ملت روڈ، کراچی
15۔ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی۔ 90کلفٹن، کراچی۔
16۔دی کومیکس انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایجوکیشن، ایس ٹی90،بلاک13،گلستان جوہر، کراچی۔