بلاگ
کیریر پلاننگ کیا ہے؟
![](https://www.career.org.pk/wp-content/uploads/2024/11/degree.png)
![](https://web.archive.org/web/20210227012848im_/http://fairfax.cc/wp-content/uploads/2011/11/header-jobs2.jpg)
عملی زندگی کامیابی کے ساتھ گزارنے کے لیے کسی پیشے کا انتخاب کیریئر کہلاتا ہے۔ ماہرین کی رائے میں کیریئر کی تعریف کچھ یوں ہے۔
-انسان کے کام اور کاروبار کے متعلق تجربات
-زندگی بھر کے لیے ملازمت یا کاروبار کا سلسلہ
کسی پیشے کا انتخاب جیسے قانون ، طب ، فوج وغیرہ جس میں آگے بڑھنے کے ظاہری راستے موجود ہوں کسی ادارے میں آگے کی طرف
-بڑھنا
کیریئر کے معنی زندگی گزارنے کا طریقہ ہیں اور پیشہ کسی خاص شعبے میں یقینی مستقبل کو اختیار کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے لیکن اس مضمون میں ہم کیریئر اور پیشے(پروفیشن) کو ہم معنی سمجھتے ہوئےگفتگو کریں گے ۔
اپنے لیے اچھا کیریئر منتخب کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان ایسا ذریعہءمعاش اختیار کرے جو اس کی صحت ، صلاحیتوں اور رجحان کے مطابق ہو تاکہ وہ اس خاص پیشے میں زیادہ ترقی کرسکے اور کام کرنے سے اسے اکتاہٹ یا تھکن محسوس نہ ہو بلکہ تسکین، اطمینان اور مسرت حاصل ہو۔
کیریئر کیوں ضروری ہے ؟
انسان کی زندگی مسلسل جدوجہد کا نام ہے۔ اشرف المخلوقات کی حیثیت سےہمیں جو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں ان کی ادائیگی کے لیے انسان کو مادی وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک خاندان کے سربراہ کواپنے اہل خانہ کے لیے زندگی کی بنیادی ضروریات، غذا ، لباس، رہائش، تعلیم اور علاج فراہم کرنا ہوتا ہے تاکہ خاندان کا ہر فرد عزت کے ساتھ نشوونما پاسکے، معاشرے میں اپنا مقام حاصل کرسکے، اپنی سماجی ذمہ داریوں کی تکمیل کرسکے۔
مادی وسائل مہیا کرنے کے لیے انسان ملازمت کرتا ہے یا کاروبار اختیار کرتا ہے تاکہ اس کی معاشی سرگرمیوں کے نتیجے میں وہ مادی وسائل مہیا ہوں جو اس کی اور اس کے اہل خانہ کی ضروریات زندگی کی تکمیل کرسکیں۔یہ معاشی سرگرمی(ملازمت یا کاروبار) ہی اس کا کیریئر ہوتا ہے۔ اسی کیریئر کی بنیاد پر اسے معاشرے میں عزت اور مقام حاصل ہوتا ہے اور اسی کی وجہ سے وہ اپنی خواہشات کی تکمیل کرتا ہے۔ اپنی اور اپنے بچوں، بہن بھائیوں اور دوسرے زیرِ کفالت افراد کے لیے غذا، لباس ، رہائش، تعلیم اور علاج کے وسائل فراہم کرنا ایسی ذمہ داری ہے جس سے کسی صورت بچا نہیں جاسکتا۔ اس ذمہ داری کو احسن طریقے سے ادا کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی پیشہ اختیار کرنا ضروری ہے۔ انسانی معاشرے کا یہی دستور ہے اور کامیابی کے لیے یہی ایک راستہ ہے جس پر چل کر معاشرے میں باعزت مقام حاصل کیا جاسکتا ہے ۔
ماہرینِ عمرانیات نے انسانی زندگی کومحرک بنانے والی درج ذیل ضروریات کا تعین کیا ہے:
-1 طبی/جسمانی ضروریات:ان میں خوراک ، لباس ، مکان شامل ہیں۔ جب تک یہ ضروریات پوری نہیں ہوں گی کوئی چیز انسان کو محرک نہیں کرسکے گی۔
-2 تحفّظ: خوف نقصان اور جان کے خطرے سے تحفظ، ملازمت/روزگار سے محرومی، جائیداد، خوراک، لباس سے محرومی کے خوف سے تحفظ انسان کی ضرورت میں شامل ہے۔ اس ضرورت کی تکمیل اسے محرک بناتی ہے ۔
-3 معاشرے کی ضرورت : مل جل کر رہنا انسان کی فطرت ہے….مل جل کر رہنے اور دوسروں کے ساتھ زندگی گزارنے کے لیے ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے ہوتے ہیں۔ ان حقوق کی ادائیگی سماجی ضرورت ہے ۔
-4 اندرونی احساسات: مندرجہ بالا ضروریات پوری ہونے کے بعد انسان میں قوت، عزت اور اعتماد کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ یہ احساسات انسان کو دلی خوشی اور اطمینان بخشتے ہیں جو کامیاب زندگی کے لیے نہایت ضروری ہے ۔
-5 ترقی کی خواہش : ایک خاص مقام پر پہنچنے کے بعد انسان کی فطری خواہش اس سے آگے بڑھنے کیہیں۔ آپ کا کاروبار آپ کا پیشہ بھی ہے ملازمت بھی۔ کامیابی کے لیے شرط یہ ہے کہ آپ نے اس سلسلے میں منصوبہ بندی مکمل کی ہوئی ہو اور اپنی ترقی کے ہدف مقرر کیے ہوئے ہوں۔ کسی مفکر کا کہنا ہے کہ ….پیشہ کوئی بھی ہو، اس کی اصل حیثیت تجارت سے مختلف نہیں ہوسکتی، ایک ٹوکری ڈھونے والا مزدور بھی دراصل ایک تاجر ہے جو اپنی جسمانی مشقت فروخت کرکے روزی کماتا ہے، دفتر میں کام کرنے والا کلرک بھی تاجر ہے جو اپنی دماغی محنت فروخت کرکے معاوضہ حاصل کرتا ہے اور ایک دکان دار تو ہے ہی تاجر….وہ اپنا مال فروخت کرکے دولت اکٹھی کرتا ہے۔ اسی طرح وکیل، ڈاکٹر، انجینئر، منتظم ، سب تاجر ہیں۔ ہر شخص دنیا کے بازار میں اپنی اپنی صلاحیتیں، قوت، محنت اور مال فروخت کرکے زندگی گزارنے کا سامان مہیا کررہا ہے ۔
اس عمل میں انسان سب سے زیادہ خوشی کس ذریعے میںمحسوس کرتا ہے اور اپنی صلاحیتوں کو بہ درجہ اتم کس چیز میں بروئے کار لاتا ہے….اس ذریعے اور چیز کے علم، فہم اور اس کے شعوری انتخاب کو کیریئر کا انتخاب کہتے ہیں ۔
گویا ملازمت ہو یا کاروبار….یہ دونوں کیریئر کے دو راستے ہیں ۔
کیریئر کا انتخاب ؟
اپنے اطراف ہونے والی معاشی سرگرمیوں پر نظر ڈالیے تو آپ کو تمام لوگ تین قسم کے کام کرتے نظر آئیں گے۔
-1عملی کام : یہ ایسے کام ہیں جن میں کام کرنے والا اپنے ہاتھوں کے ذریعے کسی ایسے عمل میں مصروف ہوتا ہے جس سے کوئی مشین، آلہ، پرزہ حرکت کرتا ہے ۔
مثلاً انجینئر ، پائلٹ ، کسان ، کمپویٹر آپریٹر وغیرہ
-2 کاغذی کام : ہر وہ کام ہیں جو خط و کتابت ، لکھنے، پڑھنے اور اعداد و شمار سے متعلق ہیں مثلاً اکاﺅنٹنٹ، صحافی ، آرکیٹیکٹ، سیکریٹری وغیرہ
-3 عوامی/افرادی کام: ایسے کام جن میں کام کرنے والے کا واسطہ عوام یا مختلف افراد سے زیادہ ہوتا ہو، اس زمرے میں آتے ہیں مثلاً ڈاکٹر، استاد ، ایئر ہوسٹس وغیرہ
شعوری یا غیر شعوری طور پر ہر نوجوان، دوران تعلیم چند پیشوں کو پسند کرنے لگتا ہے۔ اس پسند کے پس منظر میں اس کے خاندان کے افراد کے پیشے، اس کے دوستوں کے والد یا بھائیوں کے پیشے، قومی ہیروز کے پیشے یا کسی خاص شخصیت سے اس کی ذہنی وابستگی اور عقیدت کارفرما ہوتی ہے۔
جب نوجوان زندگی کے اس دوراہے پر پہنچے جہاں اسے اپنی پیشہ ورانہ تعلیم کے مرحلے میں داخلہونا ہے تو اپنی پسند کے پیشوں کی ایک ترجیحی فہرست بنالینا چاہیے۔ اس فہرست میں کم سے کم تین پیشے ہوں پہلے نمبر پر سب سے پسندیدہ، دوسرے نمبر پر اس سے کم پسند کا اور تیسرے نمبر پر سب سے کم پسند کا پیشہ ۔
پیشے کے انتخاب کے دوسرے مرحلے میں ، درج ذیل چھ بنیادی باتوں کو پیشِ نظر رکھ کر اپنا جائزہ لینا چاہیے کہ ”میرے لیے کون سا پیشہ بہتر ہوسکتا ہے ؟“
-1 صلاحیتیں -2 تعلیم
-3 ذہانت -4 رجحان /میلان
-5 دلچسپی -6 حالات /ماحول
-1 صلاحتیں : صلاحیتوں کا مطلب انسان کی ذہنی اور جسمانی خوبیاں ہیں۔ لیکن خوبیوں کا اندازہ ہم کو اسی وقت ہوسکتا ہے جب اپنی خامیوں یا کمیوں کا احساس ہو ۔
ایک نوجوان کی خواہش پائلٹ بننے کی ہے لیکن اس کی نظر کم زور ہے اس لیے وہ پائلٹ نہیں بن سکتا۔ یا کوئی شخص صحافی بننا چاہتا ہے لیکن اسے زبان پر عبور نہیں تو وہ اس پیشے میں کامیاب نہیں ہوسکتا ۔ اچھی گفتگو کی صلاحیت رکھنے والے وکالت یا سیلز کے پیشے میں کامیاب ہوسکتے ہیں ۔
-2 تعلیم : تعلیم کا مطلب یہ ہے کہ اس نے اب تک جو تعلیم حاصل کی ہے وہ اس پیشے کی ضرورت کے مطابق ہونا چاہیے جو وہ اختیار کرنا چاہتا ہے۔ ڈاکٹر کا پیشہ اختیار کرنے کی خواہش رکھنے والے کو لازماً انٹر میڈیٹ سائنس کا امتحان پری میڈیکل گروپ میں کامیاب کرنا ہوگا جب ہی وہ ایم بی بی ایس کے لیے کالج میں داخلے کا اہل ہوگا ۔
-3 ذہانت : زندگی میں کامیابی کے لیے تعلیم کے ساتھ ذہانت بھی لازمی ہے۔ ذہانت کا مطلب اپنے علم اور تجربے کو تجزیے کے ساتھ بروقت استعمال کرنا ہے ۔ اچھی یادداشت ذہانت کو حسن عطا کرتی ہے۔ کم سے کم وسائل کو زیادہ سے زیادہ موءثر بنانا بھی ذہانت کا کرشمہ ہے۔ انسان کوئی بھی کیریئر منتخب کرے ،ذہانت کامیابی کے لیے ضروری ہے ۔
-4 رجحان/میلانِ طبع : ہر شخص کو کوئی ایک یا چند کام آسان لگتے ہیں وہ انھیں دوسروں کے مقابلے میں جلد سیکھ جاتا ہے، ان کے تکنیکی پہلوﺅں کو فوری طور پر سمجھ لیتا ہے۔ دوسرے افراد کے مقابلے میں اسے یہ برتری اس لیے حاصل ہوتی ہے کہ اس کا رجحان اس خاص کام یاشعبے کی طرف ہوتا ہے بعض نوجوانوں کو الیکٹرونکس کے آلات سے اس قدر دلچسپی ہوتی ہے کہ اس کے اسرار و رموز سے خود بہ خود واقف ہوجاتے ہیں۔ لڑکے گڑیوں کے کھیل میں دلچسپی نہیں رکھتے لیکن لڑکیاں وہی کھیل کھیلتی ہیں ۔
پیشے کے انتخاب میں اپنے رجحان کو لازماً مدِنظر رکھنا چاہیے اور اس کے مطابق اپنی ترجیحات میں سے کیریئر کا انتخاب کرنا چاہیے ۔
![](https://www.career.org.pk/wp-content/uploads/2024/11/کیریئر2-1.png)